اقوام متحدہ: افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اُن شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے اپنے وعدے کو پورا کرے، جو سرحد پار سے حملہ کرکے ان کے ملک کو غیر مستحکم کر رہے ہیں.
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ کچھ حملہ آور سرحد پار سے آتے ہیں اور “ہم پاکستان سے اُن اقدامات پر عملدرآمد کرنے کا کہہ رہے ہیں جن کا چند ماہ قبل ہم سے وعدہ کیا گیا تھا، جب پاکستانی رہنماؤں نے معلوم شدت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔”
عبداللہ عبداللہ نے ایک ایسے وقت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا، جب گذشتہ روز طالبان نے افغانستان کے اہم شمالی شہر قندوز پر قبضہ کر لیا تھا.
واضح رہے کہ 2001 میں امریکی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے قندوز وہ پہلا شہر ہے، جس پر طالبان نے قبضہ کیا.
افغان چیف ایگزیکٹو نے اسلامک اسٹیٹ (داعش) کی شدت پسند سرگرمیوں کے حوالے سے کہا کہ اگر بیرونی مدد شامل نہ ہوتی تو “یہ گوریلا طرز کی جنگ اب تک ماضی کا قصہ بن چکی ہوتی”.
عبداللہ عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ایک نہ ایک دن بغاوت کو شکست ہوگی اور “ہمیں جھکانے کی یہ تمام کوششیں بالآخر ناکام ثابت ہوجائیں گی۔”
واضح رہے کہ پاکستان نے رواں برس 7 جولائی کو مری میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے مابین مذاکرات کے پہلے دور کی میزبانی کی تھی، جس میں فریقین نے افغانستان اور خطے میں امن کے قیام پر اتفاق کیا تھا.
مذاکرات کا دوسرا دور 31 جولائی کو ہونا تھا تاہم افغان سربراہ ملا عمر کی ہلاکت کی خبروں کی تصدیق کے بعد انھیں ملتوی کردیا گیا.
بعد ازاں طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور نے یکم اگست کو جاری کیے گئے اپنے پہلے آڈیو پیغام میں مذاکراتی عمل کے ساتھ ساتھ جہاد اور شریعت کے نفاذ کے لیے کوششیں جاری رکھنے جیسے ملے جلے اشارے دیئے تھے.
پاکستان حملے روکنے کا وعدہ پورا کرے، افغانستان
وقتِ اشاعت : September 29 – 2015