کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پرامن بلوچستان اور مفاہمتی پالیسی پر وفاقی و صوبائی حکومت اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں، ایک دہائی سے بلوچستان میں خون بہہ رہا ہے، مذاحمتی تنظیموں کو ساحل و وسائل اور قومی مفاد کے لیے جمہوری جدوجہد کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،یہ بات انہوں نے بدھ کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کا سہرا یہاں کے عوام کو جاتا ہے، جنہوں نے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، امن کی بحالی مشترکہ کوششوں اور اقدامات کا نتیجہ ہے، مذاحمت کاروں سے مذاکرات کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں کی نسبت موجودہ حکومت اور عسکری قیادت زیادہ سنجیدہ ہے، ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں یہ پہلی مسلح جدوجہد نہیں۔ 1970, 1958, 1957, 1948 کی دہائی میں بھی مسلح جدوجہد ہوئی ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی سنجیدہ کوششوں، مذاکرات اور بات چیت کے عمل میں مثبت نتائج مل رہے ہیں اور خاص طور پر نوابزادہ براہمداغ بگٹی کی طرف سے بات چیت پر آمادگی انتہائی مثبت پیش رفت ہے، اور اللہ کرے کہ مذاکرات آگے جا کر کامیابی کی صورت اختیار کریں، انہوں نے کہا کہ بیرون ملک موجودہ مذاحمتی تنظیموں کے رہنماؤں نے ابھی تک کوئی شرائط نہیں رکھی، بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، ان کی واپسی کی صورت میں اگر عوام ان کو مینڈیٹ دے گی تو وہ ضرور حکومتی امور اور معاملات میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نوابزادہ براہمداغ بگٹی نواب اکبر خان بگٹی کے نواسے ہیں ، نواب اکبر خان بگٹی نے شروع سے ہی آئینی جدوجہد کی ہے وہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور گورنر اور پارلیمنٹیرین رہ چکے ہیں، انہوں نے بلوچ اور صوبے کے حقوق کے حصول کی آئین کے تحت جدوجہد کی ہے۔ خان آف قلات سید سلیمان داؤد سے بات چیت اور مذاکرات کے سوال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ خان صاحب سے نواب محمد خان شاہوانی، سردار کمال خان بنگلزئی، میر خالد خان لانگو، میر کبیر محمد شہی پر مشتمل وفد نے لندن میں ملاقات کی اور ان سے وطن واپسی کی اپیل کی ، اس کے علاوہ نواب ثناء اللہ خان زہری بھی خان قلات سے ملے، خان قلات نے وفد کو بتایا کہ جس جرگہ نے انہیں لندن بھجوایا ہے وہ اسی کے فیصلے کے تحت وطن واپس آسکتے ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ سراوان اور جھالاوان سردار اور معتبرین کا جرگہ بلائیں اور جرگہ خان صاحب سے وطن واپسی کی اپیل کرے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مذاحمتی تنظیموں کے رہنما ؤں کو قائل کریں کہ وہ وطن واپس آکر آئین کے تحت بلوچ قوم، ساحل اور وسائل کی جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کی بحالی، تعلیمی اور صحت کے شعبوں کی بہتری کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن کے مثبت اور بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں اور عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔