|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2015

نوشکی: ڈسٹرکٹ چیئرمین نوشکی میر اورنگزیب جمالدینی،ڈسٹرکٹ ممبر میر افضل خان مینگل،میر جیہند خان مینگل اور عزیز مینگل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ بیوروکریسی بلدیاتی نظام کر تباہ کرنے اور عوامی نمائندوں کو مفلوج کرنے پر تلی ہوئی ہے ،پی ایس ڈی پی کے تحت ملنے والے فنڈز کو عوامی مسائل کے حل کے لئے رکاؤٹیں کھڑی کررہی ہے ،ضلع کے عوام پینے کے صاف پانی،صحت اور تعلیم کے مسائل سے دوچارہے مگر پی ایس ڈی پی کے تحت ملنے والے تین کروڑ بیس لاکھ روپے بیوروکریسی عوامی نمائندوں کے تجاویز کے بجائے اپنے مرضی سے خرچ کرنے پر مجبورکررہی ہے ،اور بلدیاتی نمائندوں کو مکمل اختیارات کی منتقلی کے بجائے اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتی ہے عوام کے منتخب عوامی نمائندے مکمل بے دست وپاہوچکے ہیں ،اپنے حلقوں کے مسائل سے عوامی نمائندے باخبر ہیں مگر بیوروکریسی عوامی مسائل کے بجائے ان فنڈز کو دیگر سیکٹرز پر خرچ کرنے پر زور دے رہی ہے اور بیوروکریسی کے احکامات کو نہ ماننے کی صورت میں فنڈز روکے جاتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ گزشتہ بجٹ جسے ضلع کونسل سے باقاعدہ منظور کرایا گیاتھامگر پھر بھی بیوروکریسی رکاوٹ بنی رہی اور اب پی ایس ڈی پی کے تحت ملنے والے فنڈز کو بھی تعلیم،صحت اور پینے کے صاف پانی جیسے عوام کے بنیادی مسائل پر خرچ کرنے سے روک رہی ہے اور مختلف حیلے بہانوں کے زریعے ہمارے تجاویز کو ردی کی ٹھوکری میں پھینکی جاتی ہیں جو بلدیاتی نظام کے خلاف ایک ساز ش ہے ،عوامی نمائندوں پر عوام اور ووٹرز کا پریشر ہے مگر عوامی نمائندوں کو عوامی مرضی سے اسکیمات اور تجاویز دینے سے روکا جارہاہے ،اور منتخب عوامی نمائندے عوامی مسائل کے حل کے بجائے دفاتر کے چکر اور سیکرٹریوں کے دفاتر کے طواف کرنے پر مجبورہیں جس سے وقت کا ضیاع ہورہاہے ،انہوں نے کہاکہ ایسے اقدامات سے عوامی نمائندوں پر عوام کا اعتبار ختم اور عوامی توقعات ختم ہونگے اور یہ جمہوریت کے منافی عمل ہے بلدیاتی اداروں کو جان بوجھ کر مفلوج بناکر انہیں عوام کے سامنے رسوا ء کیاجارہاہے ،اختیارات کی منتقلی محض ایک ڈرامہ ہے اب بھی اصل اختیارات عوامی نمائندوں کے بجائے بیوروکریسی کے پاس ہی ہیں اور اختیارات کی منتقلی کا یہ عالم ہے ایک ڈسٹرکٹ ممبر اپنے حلقہ میں عوامی مفاد میں اجتماعی اسکیم نہیں دے سکتاہے ان حالات میں ترقیاتی عمل مکمل متاثرہوگا ایک طرف فنڈز نہیں دئیے جاتے ہیں اور اگر فنڈز فراہم کئے جائیں پھر وہ بھی مکمل مشروط اور زمینی حقائق کے مکمل برعکس دئیے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر بیوروکریسی نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ لائی تو بلدیاتی نظام مکمل طورپر تباہ وبے سر وپا ہوجائیگا ،بلوچستان بھر کے تمام عوامی نمائندوں کے ساتھ مل کر ایسے عوام دشمن بیوروکریسی اور رویے کے خلاف سخت احتجاج کیاجائیگا۔