|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2015

نیویارک: وزیراعظم محمد نوازشریف نے بھارت کو4نکاتی امن فارمولہ کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت کے ساتھ امن اقدامات کی شروعات چاہتے ہیں ،مسئلہ کشمیرحل نہ ہونااقوام متحدہ کی سب سے بڑی ناکامی ہے ،اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کے حامی ہیں ، سلامتی کونسل طاقتورممالک کے مفادات کے تحفظ کاادارہ نہ بنے ،سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعدادبڑھانے کاکوئی فائدہ نہیں ،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اس کی وجوہات ختم کرناہونگی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 70 ویں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا دنیا میں دہشتگردی پھیل رہی ہے جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہیں اور دنیا کو تارکین وطن کے دباؤ کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ نے سرد جنگ کے بعد دنیا کو محفوظ بنایا تاہم عالمی ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی برادری کی مشترکہ جدوجہد ضروری ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کی حمایت کرتا ہے۔ سلامتی کونسل میں ایسی ترامیم کی جائیں جس سے تمام ممالک کے حقوق کا تحفظ ہو۔ سلامتی کونسل ایسا ادارہ نہ بنے جس کے ذریعے طاقتور ممالک اپنے مفادات کا تحفظ کریں۔وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا ہم ویڑن 2025 کے ایجنڈے کے حصول کے لیے کوشیش کر رہے ہیں اور پاکستان دہشتگردی کا بدترین شکار ہے۔ دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے پاکستانی نے بے حد قربانیاں دی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑا آپریشن ہے۔ انہوں نے مزید کہا دہشتگردی کو اس وقت تک ختم نہیں کیا جا سکتا جب تک اس کی وجوہات ختم نہ کی جائیں کیونکہ دنیا کے کئی خطوں میں مسلمانوں کے ساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں انہیں ختم کرنا ہو گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور پاکستان افغانستان میں استحکام چاہتا ہے۔پاکستان اورافغانستان میں کشیدگی کسی کے مفادمیں نہیں ،افغانستان میں قومی حکومت کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے کو فائدہ ہو گا جبکہ ہماری حکومت کی پالیسی ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات قائم کرنا ہے۔ بھارت 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کرے۔ کنٹرول لائن پر فائرنگ کے واقعات سے صورتحال کشیدہ ہو چکی ہے۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کا لازمی حصہ ہیں اور انہیں شامل کئے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر بنیادی مسئلہ ہے جس کا حل ضروری ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے، مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کشمیری عوام کی شمولیت ناگزیر ہے جب کہ ہمارا اولین ہمسایہ پاکستان اور خطے میں امن نہیں چاہتا۔وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کو امن اقدامات کے لئے 4 تجاویز بھی پیش کیں جن میں کہا گیا کہ لائن آف کنٹرول پر مکمل جنگ بندی کے لئے 2003 کے معاہدے کا احترام کیا جائے، پاکستان اور بھارت کسی صورت ایک دوسرے کو طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دیں جب کہ بھارت کشمیر سے فوج کے انخلا کے اقدامات یقینی بنائے اور سیاچن و گلیشئیر سے غیرمشروط فوجیوں کی واپسی یقینی بنائی جائے۔اپنی تقریرکے اختتام پروزیراعظم نے زوردیاکہ دنیابھرمیں جاری مسلمانوں کے خلاف ناانصافیوں کوختم کرناہوگا۔