اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک وفاقی وزیرکی فرمائش پر 300کلو میٹرروڈ جہاں کم آبادی ہے ا ین ایچ اے کی طرف سے سڑک تعمیر کی گئی ہے کمیٹی کی طرف سے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ جہاں ضرورت ہے وہاں سڑکیں نہیں بنتیں ۔کمیٹیا ں بنائی جاتی ہیں مگر فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا ۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے لورا لائی سے تونسا شریف سٹرک بنانے کی ترجیح کیلئے کہا کہ بلوچستان کو دوسرے صوبوں سے ملانے والی واحاشاہراہ جو کم خرچ پر بن سکتی ہے بنائی جانی چاہیے اور وہاں فنڈ ضائع نہ کئے جائیں جہاں آبادیاں بھی نہیں اور کہا کہ وزیر اعظم نے خصوصی کمیٹی سے ملاقات کا وقت نہیں دیا کمیٹی اجلاس میں صوبہ پنجاب کے تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے اور دوسرے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بھی ناراضگی کا اظہار کی گیا ۔ جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین محمد داؤود خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کی پیشرفت تحت بھائی پل کے ڈیزائن اور بجٹُ پر نظرثانی ، کوئٹہ چمن روڈ، وزارت مواصلات کی پچھلے سال کی سالانہ رپورٹ پر تفصیلی بحث ہوئی چیئر مین کمیٹی سینیٹر داؤود خان اچکزئی نے سیکریٹری مواصلات و چیئر مین این ایچ اے شاہد اشرف تارڈ کی طرف سے دی گئی بریفنگ کے حوالے سے کہا کہ کمیٹی پاک چین اقتصادی راہداری کے ویسٹرن روٹ کیلئے بجٹ نہ رکھنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی رہی آج کی بریفنگ میں سیکریٹری مواصلات نے بھی تسلیم کی ہے کہ ویسٹرن روٹ کیلئے پاک اقتصادی راہداری کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں رکھا گیا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصادری راہداری کے بارے میں کمیٹی نہ صرف سہ ماہی رپورٹ حاصل کرتی رہے گی ۔ بلکہ ایوان کے علاوہ عوامی آواز بھی بلند کرتے رہیں گے ۔کمیٹی اجلاس میں صوبہ پنجاب کے تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے اور دوسرے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بھی ناراضگی کا اظہار کی گیا ۔اجلاس میں سیکریٹری وزارت شاہد اشرف تارڈ نے آگاہ کیا کہ اس سال این ایچ اے کے ریونیو میں 5ارب اضافہ ہو گیا ہے اور 6سو ارب کے 28منصوبے اگلے تین سال میں مکمل ہو نگے موٹر وے کا نیٹورک تین گنا بڑھایا جائیگا۔ ایکسپریس ویز میں 475کلو میٹر ہائی ویز 1081کلومیٹر سٹرکوں کا اضافہ ہوگا۔ موٹروے اور سٹرکوں کی مرمتی کیلئے 50ارب درکار ہیں ۔ این ایچ اے میں شفافیت کے نظام کی وجہ سے تعمیراتی اور مرمتی کاموں کی لاگت میں 15فیصد کمی ہوئی ہے تمام جی ایمز کو تبدیل کر کے علاقائی دفاتر میں تعینات کر دیا گیا ہے اور آگاہ کیا کہ پاک چین اقتصادری راہدری کے دو بڑے منصوبے تھا کوٹ حویلیاں ،ملتان سکھر موٹروے کی فیزیبیلٹی مکمل ہو گئی ہے ۔ کام چینی کمپنیاں ہی کریں گی اور سو فیصد سرمایہ کاری چینی کمپنیوں کی ہی ہو گی۔گوادر ائیر پورٹ نئے گوادر شہر کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سود سے پاک گرانٹ دی جائیگی اور کہا کہ پاک چین اقتصادری راہداری کیلئے ابھی چینی سرمایہ کار کمپنیوں نے فنڈز جاری نہیں کئیے ۔ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات پی ایس ڈی پی سے ہو رہے ہیں ۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر عثمان کاکڑ نے لورا لائی سے تونسا شریف سٹرک بنانے کی ترجیح کیلئے کہا کہ بلوچستان کو دوسرے صوبوں سے ملانے والی واحد شہراہ جو کم خرچ پر بن سکتی ہے بنائی جانی چاہیے اور وہاں فنڈ ضائع نہ کئے جائیں جہاں آبادیاں بھی نہیں اور کہا کہ وزیر اعظم نے خصوصی کمیٹی سے ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ چیئر مین کمیٹی داؤود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے سال ہا سال سے تاخیر کا شکار ہیں اور فنڈز بھی دیر سے جاری ہوتے ہیں ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کو پاکستان کی جائیداد میں سے خصہ دیا جائے نہ کے خیرات اور قائمہ کمیٹی ، خصوصی کمیٹی کے اوپر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کو بلوچستان کے مغربی روٹ کے حوالے سے حکومتی کاروائی قرار دیا ۔سینیٹر نثار محمد نے تحت بھائی پل کے ڈیزائن اور بجٹ میں نظر ثانی کے باوجود عوامی مفاد میں تعمیراتی کام جلد شروع کرنے اور چک درہ اور دوسرے علاقوں میں قائم ٹال پلازوں کو ختم کرنے کی منظوری دی ، سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے 9منصوبے حکومت کو دیے گئے جن میں سے صرف دو کی منظوری دی گئی ہے ۔کمیٹی کو ملک بھر میں آئندہ تین سالوں میں مکمل ہونے والے اٹھائس منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ پہلی دفع پاکستان میں بنکوں کے ذریعے 10ارب کی پرائیویٹ سرمایہ کاری کی جائیگی۔ لواری ٹنل کیلئے چار ارب کی منظوری ہو گئی ہے کوئٹہ چمن روڈ اس سال مکمل ہو جائیگا۔ یوٹ مغل کوٹ ، چک درہ فتح پور ، قلع سیف اللہ ،ویگن رڈ پر کام تیزی سے جاری ہے اگلے بیس سالوں میں موٹر وے اور سٹرکوں کے نیٹ ورک سے تین سو پچاس ارب روپے کی آمدنی ہو گی