|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2015

کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ضلع کوئٹہ کے ضلعی کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصر اﷲ خان زیرے کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی پارلیمانی لیڈر وزیراطلاعات ، قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرؤف خان ، ضلعی کمیٹی کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں پارٹی ضلع کوئٹہ کی مجموعی تنظیمی صورتحال ، شہر میں امن وامان، صفائی اور دیگر معاملات کا تفصیلی جائزہ لیاگیااور اس سلسلے میں آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے مختلف فیصلے کئے گئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے کہا پشتونخوا میپ کے قومی سیاسی اہداف کے حصول کیلئے پارٹی نے ہر فورم پر آواز بلند کی ہے۔ صوبائی حکومت ،قومی اسمبلی ،سینٹ سمیت صوبائی اسمبلی کے فورمز پر اہم ترین منصوبوں کی نہ صرف نشاندہی کی ہے بلکہ ان کی منظوری بھی لی ہے جس میں کوئٹہ گریٹر واٹر سپلائی سکیم جو کہ سابق صوبائی حکومت کے دور میں بند کردیاگیا تھا اب دوبارہ اس اہم منصوبے پر جلد کام کا آغاز ہوجائے گااور منگی ڈیم کا افتتاح وزیراعظم نے کردیاہے اسی طرح ڈیرہ غازی خان لورالائی ، دادو خضدار ٹرانسمیشن لائن مکمل ہوچکی ہے اور چشمہ ژوب ٹرانسمیشن لائن کی منظوری اور اس پر جلد کام کا آغاز ہوگا۔ ایریگیشن سیکٹر میں ناڑی بیسن اور پرالی بیسن کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور سیلابی پانی کو قابل استعمال بنانے کی منظوری بھی ہوچکی ہے اور مالی سال کے دوران اس پر کام کا آغاز ہوگا جس کی مالیت 32ارب روپے سے 50ارب روپے تک ہوسکتی ہے اور چمن، تفتان اور واہگہ بارڈر میں بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے 31ارب روپے کی رقم منظور ہوچکی ہے اور اس پر کام کا آغازبھی ہوگیاہے ، شبوزئی ، مرغہ کبزئی، موسیٰ خیل، درگ، تونسہ روڈ ۔کوئٹہ چمن ، کوئٹہ قلات خضدار، کوئٹہ ژوب شاہراہوں پر بھی اربوں روپے کی لاگت سے کام جاری ہے ۔ ہرنائی سبی ریلوے سیکشن اور آب گم سانگان روڈ، ہرنائی سنجاوی طورخان روڈ کی منظوری بھی ہوچکی ہے اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے صوبے میں پانچ نئی یونیورسٹیز اور تین میڈیکل کالجز کے علاوہ پشین میڈیکل کالج اور Comsats یونیورسٹی کی منظوری بھی ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کے حوالے سے ہماری عوام خود گواہی دیں گے کہ آج سے ڈھائی سال پہلے صوبے اور بالخصوص کوئٹہ شہر کی کیا صورتحال تھی آئے دن کی اغواء براے تاوان، ڈکیتی ، چوری ، قتل و غارت گری ، بم دھماکوں اور خود کش حملوں نے ہمارے عوام کو گھروں تک محصور کردیا تھا اور سر شام شہر ویران ہوتے تھے جبکہ اب امن وامان کی بہتری کی وجہ سے عوام نے اطمینان اور سکھ کا سانس لیا ہے۔ مختلف شہروں میں عوام جشن منارہے ہیں قومی شاہراہیں محفوظ ہیں عوام 24گھنٹے اس پر سفر کرسکتے ہیں وہ لوگ جوبیرون ملک بیٹھے اور کل تک اپنے گھروں سے نہیں نکل سکتے تھے آج کوئٹہ خضدار اور دیگر شہروں میں جلسے کررہے ہیں جو کہ موجودہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کی امن وامان کے حوالے سے کامیابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح موجودہ حکومت میں ہزاروں طلباء و طالبات کو سکالر شپ کی مد میں کروڑوں روپے صفاف شفاف طریقے سے تقسیم کئے گئے۔ ہزاروں مریضوں، سپورٹس کلبز میں بھی بھاری رقوم تقسیم کی گئیں حالانکہ اس سے پہلے بھی یہ رقم موجود تھی مگر اس وقت کے ممبران اسمبلی نے عوامی خزانے کی اس رقوم کو اپنے بچوں اور عزیز واقارب تک محدود رکھا۔ انہوں نے کہا کہ آج صوبے کی اپوزیشن جماعتیں ، میڈیا پراپیگنڈہ مہم کے ذریع موجودہ حکومت کی کامیابیوں کو ہر گز چھپا نہیں سکتی اور نہ ہی ہماری عوام کے ذہنوں کو متزلزل کرسکتے ہیں ہماری عوام اچھی طرح جانتی ہیں کہ دراصل صوبائی حکومت ناکام نہیں ہے بلکہ اقتدار کے حصول میں ناکام اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدبرائے تنقید ہے اور عوام ہرگز ان کے دور کے ابتر حالات ، کرپشن، اقرباء پروری کے قصے نہیں بھول سکتے اور اب ان کے آئے دن بے بنیاد بیانات کو ہمارے عوام کوئی اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔ اور موجودہ حکومت پر سودابازی اور کرپشن کا الزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں ۔سابق حکومت کے دور میں صنعت کے نام پر پنجگور میں تقریباً550پوسٹوں کی منظوری اور تعیناتی کی گئی جبکہ پنجگور میں صنعت نام کی کسی شے کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پوسٹوں کی خریدوفروخت سے کوئی سروکار نہیں البتہ جو لوگ یہ مکروہ دھندہ ماضی میں کرچکے ہیں وہ یہ الزام موجودہ حکومت پر لگانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت ماضی کے مقابلے میں پیداواری مدات کے فنڈز جو کہ ٹوٹل ترقیاتی بجٹ کا دو فیصد سے کم ہوا کرتا تھا اب حکومت نے بڑھا کر 12فیصد کردیا ہے جو صوبے کی پیداوار میں اضافہ اور روزگار کی فراہمی کا سبب بنے گا۔ ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور محکمہ تعلیم نے 5ہزار اساتذہ کی پوسٹوں کو این ٹی ایس کے ذریعے خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر تعیناتی کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔