اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار شفقت محمود کو شکست دے کر ایک بار پھر قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوگئے.
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اسپیکر کے انتخاب میں سردار ایاز صادق نے 300 کے ایوان میں سے 268 ووٹ حاصل کیے، پی ٹی آئی کے شفقت محمدو کو 31 ووٹ ملے جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا.
یوں سردار ایاز صادق کو ایک ہی قومی اسمبلی کا 2 مرتبہ اسپیکر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا.
قومی اسمبلی کا 20واں اسپیکر منتخب ہونے کے بعد سردار ایاز صادق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، ڈپٹی اسپیکر نے ان سے حلف لیا.
اسپیکر کی نشست کے لیے فاٹا ارکان کی جانب سے غازی گلاب جمال نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، تاہم بعد ازاں وہ سردار ایاز صادق کے حق میں دستبردار ہوگئے۔
وزیر اعظم نواز شریف، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
سردار ایاز صادق کا اظہار خیال
اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے بعد انہوں نے دو تہائی اکثریت سے کامیاب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ہی اسمبلی کا 2 بار اسپیکر بننے کا اعزاز ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جمہوریت کو تقویت دینے پر پی ٹی آئی اراکین کے بھی مشکور ہیں اور پارلیمنٹ کو فعال بنانے کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کے لئے پارلیمنٹ میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا، ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں کے نظام کو مزید فعال بنائیں گے، جبکہ جلد پارلیمنٹ بلڈنگ شمسی توانائی پر منتقل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں کسی سے کوئی کوئی شکایت یا ملال نہیں، جبکہ ان کے دروازے سب کے لئے کھلے رہیں گے۔
پی ٹی آئی کے شفقت محمود کا اظہار خیال
تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے دوبارہ اسپیکر منتخب ہونے پر ایاز صادق کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر پورے ایوان کا محافظ ہوتا ہے اور منصب پر بیٹھنے کے بعد پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوجاتا ہے، اس لیے توقع ہے کہ ایاز صادق اسپیکر کے منصب کو سب کی بھلائی کے لیے استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو فعال بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، قومی امور پر مشاورت کا عمل اچھی روایت ہے، اس لیے تمام اہم قومی امور پارلیمنٹ میں زیر بحث آنے چاہیے اور نجکاری اور ایل این جی سے متعلق فیصلے بھی پارلیمنٹ میں ہونے چاہیے۔
واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے بعد ایاز صادق 258 ووٹ لے کر اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، جبکہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی نے 31 اور ایم کیو ایم کے ایس اقبال قادری نے 23 ووٹ حاصل کیے تھے۔
خیال رہے کہ رواں سال 22 اگست کو الیکشن ٹربیونل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی عام انتخابات میں دھاندلی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔
سردار ایاز صادق نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی، جبکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
بعد ازاں انہوں نے این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔
11 اکتوبر کو حلقہ این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں ایاز صادق کا مقابلہ کرنے کے لیے تحریک انصاف کے علیم خان کو میدان میں اتارا گیا۔
ضمنی انتخاب کا نتیجہ بھی سردار ایاز صادق کے حق میں آیا اور انہوں نے علیم خان کو 2 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔
دو روز قبل سردار ایاز صادق سمیت 4 نومنتخب اراکین قومی اسمبلی نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا تھا۔