|

وقتِ اشاعت :   November 10 – 2015

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں قدر ے بہتر ہے محرم الحرام کے بعد کوئٹہ میں کچھ واقعات رونما ہوئے اور حکومت نے تمام واقعات کو مانیٹر کرتے ہوئے ملزمان تک پہنچ گئے ہیں اور جلد ہی ان کو قانون کی گرفت لائیں گے گوادر کاشغر اقتصادی راہداری سے متعلق ایوان میں موجود تمام جماعتوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے چاہئے جو تمام معاملات کو دیکھیں مری معاہدے سے متعلق پالیسی بیان آچکا ہے اس پر مزید بحث کرنے کی ضرورت نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر اور بعدازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ چینی سفیر نے بلوچستان کا دورہ کیا اور گوادر سے متعلق 3 پوائنٹس پر بات ہوئی جس میں گوادر ایئرپورٹ اور گوادرپورٹ کو کوسٹل ہائی وے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے اور ساتھ ہی چینی سفیر نے صوبے کی مختلف سیاسی جماعتوں سے بات کی ہے انہوں نے کہا کہ مری معاہدے سے متعلق پالیسی بیان آچکا ہے اس پرمزید بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات سے متعلق جو کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے اورمستقبل میں اچھے نتائج برآمد ہونگے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں حالیہ دنوں کچھ واقعات ہوئے جس کی وجہ سے کئی لوگوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور تمام صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس کی گشت بڑھ دی گئی ہے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملزمان کی نشاندہی ہو چکی ہے اور جلد ہی ان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال میں بارہا دورہ کر چکا ہوں اور اب وزیر صحت کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ جاکر حالیہ دنوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں زخمی ہونیوالے مریضوں کی عیادت کریں اور ان کے علاج معالجے سے متعلق کوئی کثر نہ چھوڑی جائے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں اورمشکل وقت میں مشکلات بڑھتی ہیں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کا سلسلہ ایک بار پھرشروع ہوگیا ہے سول ہسپتال میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو سرکاری ہسپتالوں میں علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کرے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کو اغواء کاروں اور چوروں کے حوالے کر دیا گیا ہے اب تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں جس تعلیمی ادارے میں جائیں وہاں غنڈہ گردوں کا راج ہے نہ ٹارگٹ کلر ‘ اغواء کاروں اورنہ چوروں کو گرفتار کیا گیا ہے خیبرپختونخوا میں پرویز خٹک اور سندھ میں قائم علی شاہ نے حالات بہتر نہیں کئے بلکہ عسکری قیادت نے ملک بھر میں حالات کو بہتر کیا یہی حال بلوچستان میں ہے یہاں بھی قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران حکومت نے حالات کو بہتر بنایا تمام قومی شاہرائیں محفوظ ہیں اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے رکن صوبائی اسمبلی سید آغا رضا نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک ہفتے کے دوران ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو نشانہ بنایا کالعدم تنظیم ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فورسز کو دھمکیاں دیتی ہیں کہ وہ ہمارے راستے میں رکاوٹ نہ بنائیں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی اس لئے بہتر ہے حکومت موجودہ حالات کوکنٹرول کرے اس موقع پر شاہدہ رؤف ‘ سردار عبدالرحمان کھیتران نے بھی خطاب کیا ۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کوئٹہ میں بلوچستان زرعی یونیورسٹی کے قیام کے لیے اراضی کی منظوری دے دی گئی، جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی ہے کہ زرعی یونیورسٹی سمیت صوبے میں قائم ہونے والی نئے میڈیکل کالجز کی فوری تکمیل کو یقینی بنا کر بلوچستان کے طلباء کو جدید خطوط پر اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے، اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجو، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قمر مسعود، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات نصیب اللہ خان بازئی، پرنسپل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی، سیکریٹری زراعت، سیکریٹری آبپاشی، سیکریٹری تعلیم ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور دیگر متعلقہ حکام شریک تھے، زرعی یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے اجلاس کو مجوزہ اراضی اور منصوبے کے دیگر امور کے حوالے سے بریفنگ دی، اجلاس نے ائیرپورٹ روڈ پر زرعی کالج کے بلمقابل سرکاری اراضی کو زرعی یونیورسٹی کے منصوبے کے لیے مختص کرنے کی منظوری دی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ بلوچستان زرعی یونیورسٹی کو سٹیٹ آف دی آرٹ کا نمونہ ہونا چاہیے، جس میں طلباء کے لیے بہتر تعلیمی ماحول کے ساتھ ساتھ کھیل اور دیگر مثبت سرگرمیوں کی سہولیات بھی دستیاب ہوں، اجلاس میں بعض سرکاری اراضیات پر غیر قانونی قبضوں کا بھی سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ ان اراضیات پر ناجائز قابضین کے خلاف فوری طور پر قانونی کاروائی کرتے ہوئے انہیں واگزار کرایا جائے، وزیر اعلیٰ نے تربت میں ڈیٹ پروسیسنگ یونٹ کے قیام کے منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے زرعی یونیورسٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ منصوبے کے لیے منظور شدہ اراضی کی ٹوپوگرافی ، ڈیزائنگ اور دیگر ابتدائی مراحل کو فوری طور پر مکمل کریں، تاکہ منصوبے پر جلد کام کا آغاز کیا جا سکے۔واضح رہے کہ بلوچستان زرعی یونیورسٹی کے منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 4500ملین روپے ہے جو تین سال کی مدت میں مکمل کیا جائیگا، یہ منصوبہ موجودہ صوبائی حکومت کی صوبے میں تعلیم کے فروغ اور صوبے کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقعوں کی فراہمی کے لیے جاری اقدامات کا حصہ ہے۔