کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ لیویز فورس عوام کی حفاظت کیلئے ہے سیاسی بنیادوں پر اور اس کے بھرتی کے عمل میں مداخلت سے اس کی کارکردگی پر اثر پڑے گا جن 9 اضلاع میں ٹیسٹ و انٹرویو کا عمل مکمل ہوا ہے ہوم سیکرٹری کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ان پر تقرریوں کے آرڈرز جاری کریں صوبے کے جن باقی ماندہ اضلاع میں میٹرک پاس امیدوار دستیاب نہیں ہو ں وہاں پر مڈل پاس امیدواربھرتی کیے جائیں تاہم ان کے تعلیمی اسناداصل یا جعلی ہونے کے تصدیق کی ذمہ داری متعلقہ کمیٹی پر عائد ہوگی عدالت امید رکھتی ہے کہ بھرتیوں کا عمل غیر جانبدار اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائیگا کیونکہ بلوچستان کا 95فیصد علاقہ امن وامان کے حوالے سے لیویز کے حدود میں آتا ہے۔یہ حکم بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس محمد نورمسکانزئی اور جسٹس ہاشم کاکڑ پر مشتمل بینچ نے ضلع واشک میں لیویز فورس میں تعینا تیوں کے حوالے سے دائر درخواست پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ تقریباً 9 اضلاع میں ٹیسٹ و انٹرویو کا عمل شفاف طریقے سے مکمل ہو چکا ہے کابینہ کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کی وجہ سے اب تک بھرتیوں کے آرڈر جاری نہیں کیے جاسکیں عدالت نے کہا کہ چونکہ چیف سیکرٹری بلوچستان کہہ چکے ہیں کہ ٹیسٹ اور انٹرویو شفاف انداز میں کرائے گئے ہیں جو تمام اصولوں کے مطابق ہے لہٰذا عدالت ہوم سیکرٹری جو کہ معزز عدالت کے سامنے حاضر ہے کو 9 اضلاع میں بھرتیوں کے احکامات دیتی ہیے چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ اکثر علاقوں میں بھرتی کے حوالے سے مشکلات درپیش ہے چونکہ ان علاقوں میں بمشکل میٹرک پاس امیدوار موجود ہوتے ہیں لہٰذا اس وجہ سے متعلقہ قوانین میں رعایت دی گئی ہے اگر ان علاقوں میں میٹرک پاس امیدوار میسر نہ ہوتو مڈل پاس امیدوار کو لیا جائیگا عدالت نے چیف سیکرٹری کے اس مشورے کو منطقی قراردیتے ہوئے میٹرک امیدواروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے مڈل پاس امیدواروں کو بھی ان اضلاع میں جہاں سے میٹرک پاس امیدوار کو تعینات کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ میٹرک کی شرط کے بجائے مڈل پاس امیدواروں کی بھرتیاں کرنا صرف اس دفعہ کے بھرتیوں تک میسر ہوگا اور صرف ان علاقوں کیلئے جہاں میٹرک پاس امیدوار بمشکل ملتے ہو عدالت نے ہدایت دی کہ سلیکشن کمیٹی اس بات کی یقین دہانی کریں کہ مڈل کے سرٹیفکیٹ اصلی ہو اور کوئی جعلی سرٹیفکیٹ پر امیدوار بھرتی نہ کیاجائے اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ دار سلیکشن کمیٹی ہوگی چیف سیکرٹری بلوچستان نے سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے عدالت کو بتایا کہ بھرتیوں کے عمل مکمل ہونے کے بعد تقریباً 11اضلاع میں کمیٹیوں کی تبدیلی کی وجہ سے تمام بھرتیوں کا عمل متاثر ہوسکتا ہے چونکہ لیویز فورس ایک نظم وضبط والی فورس ہے اور محکمہ کے سربراہ یعنی ڈی جی لیویز کی غیر موجودگی میں ایسا کرنا ممکن ہوگا کہ متعلقہ اضلاع ڈپٹی کمشنر کے بھرتیوں کے عمل کو شفاف بنائے انہوں نے عدالت کو مشورہ دیا کہ تمام سلیکشن کمیٹی کی سربراہی ڈی جی لیویز کو دی جائے تاکہ بھرتی کا عمل شفاف ہو عدالت نے چیف سیکرٹری کے اس مشورے کو مفید قراردیتے ہوئے کہا کہ لیویزفورس جیسے اہم پوسٹ کی بھرتیاں محکمہ کے سربراہ یعنی ڈی جی لیویز کی زیر نگرانی میں شفاف انداز میں کی جائے جیسا کہ ایف سی ‘پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کی جاتی ہے لہٰذا عدالت حکم دیتی ہے کہ اب سے تمام کمیٹیوں کی صدارت ڈی جی لیویز کرینگے عدالت عالیہ کو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میر شہک بلوچ نے بتایا کہ انہوں نے درخواست گزار کی شکایت سے ڈپٹی کمشنر واشک کو آگاہ کردیاہے کہ اشتہار میں بہت سے بظابطگیاں ہوئیں ہیں جس کی ڈی سی نے یقین دہانی کرائی کہ پرانا اشتہار اپنی اہمیت کھوچکا ہے نیا اشتہار قواعد و ضوابط کے مطابق جاری کیا جائیگا اور بھرتیوں سے متعلق لوازامات ایک شفاف طریقے سے عمل میں لائی جائیگی کہ فیڈرل لیویز میں صوبائی حکومت وزارت سیفران کی تعاون سے ایک مسودہ تشکیل دیدیا ہے جو کہ گورنر کی منظوری کیلئے ان کے پاس ہے چونکہ 1950کے قوانین کو سی پی نمبر 320۔2013کے تحت غیر موثر قراردیاگیا ہے عدالت نے امیدظاہر کی کہ چیف سیکرٹری و سیکرٹری داخلہ اس مسودے کی منظوری کیلئے گورنر سے رابطہ کریں تاکہ لیویز کو اچھے طریقے سے فعال کیا جائے عدالت نے حکم دیا کہ چونکہ کیس میں اب کوئی مسئلہ نہیں رہا اس لئے اب اس کیس کو خارج کیاجاتا ہے حکومت بلوچستان کی جانب سے کیس کی پیروی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ نے کی۔