|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2015

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آزادی پسند تحریک کے سب سے متحرک دھڑے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے دی جانے والی ان کی موت کی خبر ایک پروپیگنڈا ہے اور بین الاقوامی طاقتیں بلوچستان میں ہونے والے ظلم وستم کا نوٹس لیں۔

 
یاد رہے کہ اگست میں حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف )کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ ایک آپریشن کے دوران مارے گئے ہیں۔ بلوچستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے اللہ نذر بلوچ کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد بی بی سی کے نامہ نگار عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے اس وقت حکومت کا مؤقف دیا تھا اور کہا تھا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر اللہ نذر مارے جا چکے ہیں اور میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ زندہ ہیں تو ثبوت دیں جو کہ آج انہوں نے دے دیا ہے۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے یہ مان لیا ہے کہ ڈاکٹر اللہ نظر زندہ ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ وڈیو دیکھیں تو اس سے بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ میں نے اس وقت ان کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے غیر مصدقہ اطلاعات کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ مصدقہ اطلاع وہی ہوں گی جب وہ اپنی زندگی کنفرم کریں گے، تو آج انھوں نے اپنی زندگی کنفرم کر دی ہے۔ ہم اس ویڈیو کو ضرور چیک کریں گے کہ یہ جعلی تو نہیں لیکن بظاہر ایسا ہی لگتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔‘ خیال رہے کہ جمعرات کو ویمیو ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونے والی ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ویڈیو کے بارے میں یہ واضح نہیں کہ یہ کب اور کہاں ریکارڈ کی گئی۔ تاہم اس ویڈیو میں انھوں نے حکومت کی جانب سے گذشتہ برس انسدادِ دہشت گردی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان اور اس پر عمل درآمد کے لیے قائم کی جانے والی ایپیکس کمیٹیوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس ویڈیو میں ڈاکٹر اللہ نذر ایک پہاڑ کے دامن میں بیٹھے ہیں اور ان کے پاس ایک جی تھری رائفل ہے ۔ ساڑھے پانچ منٹ کی اس ویڈیو میں ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے بلوچی زبان میں بات کی ہے ۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’حکومت چند دنوں سے میرے مرنے کی افواہیں پھیلا رہی ہے ۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ کسی ایک فرد کے مرنے سے تحریکیں ختم نہیں ہوتیں۔‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچوں کی نسل کشی کے احکامات جاری کیے جارہے ہیں اور اس عمل میں نیشنل پارٹی، آئی ایس آئی، مسلم لیگ اور ایم آئی شامل ہیں۔ ڈاکٹر اللہ نذر نے پاک چین معاشی راہداری کے منصوبے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ بلوچوں کی اکثریتی آبادی کو اقلیت بنانے کی سازش ہے۔ انھوں نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین لاقوامی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے ظلم وبربریت کا نوٹس لیں۔