|

وقتِ اشاعت :   December 2 – 2015

بھارت میں 137 سال تک مسلسل اشاعت کے بعد شہر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بدھ کو ’دا ہندو‘ روزنامہ چینئی شہر سے شائع نہیں ہو سکا۔

سنہ 1878 سے روزانہ شائع کیے جانے والا یہ اخبار بدھ کو نہیں چھاپا گیا تھا کیونکہ ملازمین کو پرنٹنگ پریس کے دفتر میں رسائی حاصل نہ ہو سکی تھی۔ اخبار کے ناشر این مرالی نے بی بی سی ہندی کے نامہ نگار عمران قریشی کو بتایا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ این مرالی نے کہا: ’مارائیملائی نگر کے علاقے میں قائم ہمارے پرنٹنگ پلانٹ میں ملازمین کو رسائی حاصل نہ ہو سکی۔ پرنٹنگ پریس کا پلانٹ بہت بڑا ہے اس لیے ہم نے اسے شہر کے باہر قائم کیا تھا۔ اگر ہم اخبار کو شائع بھی کر پاتے تو مجھے نہیں لگتا کہ ہم اسے شہر میں تقسیم کر پاتے۔‘ شہر میں ’ٹائمز آف انڈیا،‘ ’دا ڈیکن کرونکلز‘ اور ’نیو انڈین ایکسپریس‘ جیسے دیگر اخبار تو شائع کیے گئے تھے لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اگر یہ اخبار قارئین تک پہنچ پائے ہیں یا نہیں۔ شہر میں شدید بارشوں کے باعث پروازوں اور ٹرینوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں لوگوں کو بجلی کی قلت پیش آئی ہے۔ دو روز سے مسلسل شدید بارشوں کی وجہ سے شہر میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو بچانے کے لیے فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ پیر کی رات کو چینئی کے ہوائی اڈے کے رن وے پر سیلاب کا پانی آنے کی وجہ سے پروازوں کو غیر معینہ مدت تک معطل کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کی اہم سڑکیں سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں اور سکولوں کو بند ہوئے 17 روز ہو چکے ہیں۔ شدید بارشوں کے باعث چھ اضلاع میں قائم سکول اور کالج بند کیے گئے ہیں۔ دا ہندو کا مرکزی دفتر چینئی میں قائم ہے لیکن اسے 17 دیگر شہروں میں بھی شائع کیا جاتا ہے۔