|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2015

پیرس: فرانس کے چیف امام کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکومت نے آئندہ چند ماہ میں 160 مساجد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے. الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں چیف امام حسن العلاوی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد نافذ ایمرجنسی قوانین کے تحت جن مساجد میں بنیاد پرستی کے خیالات کو فروغ دیا جاتا ہے، انھیں بند کیا جاسکتا ہے. فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ کیزینوو کے مطابق ایمرجنسی قوانین کے تحت گذشتہ 2 ہفتوں کے دوران 3 مساجد کو بند کیا جاچکا ہے. کیزینوو نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے بدھ کو پیرس کے مشرق میں ایک مسجد پر چھاپہ مارا اور کریک ڈاؤن کے دوران ملنے والے ایک ریوالور کے مالک کو گرفتار کرلیا. انھوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو مسجد اور اطراف میں چھاپے کے دوران ‘جہادی’ دستاویزات بھی ملیں جبکہ 9 افراد کو گھر میں نظر بند کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر 22 افراد کے ملک چھوڑنے پر پابندی لگادی گئی. 13 نومبر کے حملوں کے بعد بند کی جانے والی 3 مساجد کے حوالے سے فرانس کے چیف امام حسن العلاوی کا کہنا تھا کہ مزید مساجد بھی بند کی جائیں گی. واضح رہے کہ حسن العلاوی علاقائی اور مقامی مسلم اماموں کی نامزدگی کے انچارج ہونے کے ساتھ ساتھ اماموں اور جیل حکام کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتے ہیں. العلاوی نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے بتایا، “سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 100 سے 160 مساجد بغیر لائسنس، نفرت انگیز تقاریر اور تکفیری خیالات کے فروغ کی بنا پر بند کی جائیں گی”. انھوں نے مزید بتایا کہ فرانس میں کل 2600 مساجد موجود ہیں.
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 13 نومبر کو پیرس کے 6 مقامات پر دہشت گردوں کے خونریز حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے.
ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ برائے عراق و شام عرف داعش نے قبول کرتے ہوئے اس کی وجہ ‘طویل صلیبی مہم’ کو قرار دیا، جبکہ فرانس پر مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی گئی. داعش کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرانس، خلافت (شام اور عراق) میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار ہے۔