|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2015

اسلام آباد :بلوچستان کے نامزد وزیر اعلیٰ ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن کے معاملے پر سول اور عسکری قیادت متفق ہیںبراہمداغ میرے بھائیوں جیسا ہےامید ہے میری بات ضرور سنیں گے مجھے چھ مہینے دیئے جائیں عوام صوبے میں مثبت تبدیلیاں دیکھیں گے‘ بلوچستان میں امن وامان اولین ترجیح ہوگی گوادر بندرگاہ، پاک چین اقتصادی راہداری کی جلد تکمیل کے خواہاں ہیںتمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلونگا خان آف قلات کو واپس لانے کے حوالے سے بھی جرگے کیلئے دوبارہ سے کوششیں شروع کی جائیں گی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرا وژن ہے کہ میں اپنے صوبے کے پڑھے لکھے لوگوں کو بہتر نوکریاں فراہم کروں اور جو کم پڑھے لکھے افراد ہیں انہیں بھی کسی نہ کسی جگہ ملازمت دے کر مصروف کیا جائے گا تاکہ لوگوں کے اندر موجود احساس محرومی کو ختم کیا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امن و امان کی بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا کیونکہ امن و امان کی بہتر صورتحال سے ہی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے وژن کو آگے بڑھائیں گے۔ تمام بلوچوں کو قومی دھارے میں لانا ہماری ترجیح ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں نامزد وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن کے معاملے پر سول اور عسکری قیادت متفق ہیں۔ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے تاہم پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ صوبے کیلئے انتہائی اہم ہے اسے کامیابی سے مکمل کرائیں گے تاکہ صوبے کو ترقی حاصل ہو۔ زلزلہ متاثرین کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آواران کے زلزلہ متاثرین سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں گے۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف بلوچستان سمیت پورے ملک میں ترقی چاہتے ہیں اور ہم ان کے اس وژن کو پورا کرنے میں ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ براہمداغ بگٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ براہمداغ میرے بھائیوں جیسا ہے اس کے دادا سے بھی میرے بہت اچھے تعلقات تھے اس لئے میں پرامید ہوں کہ وہ میری بات ضرور سنیں گے۔ خان آف قلات کو واپس لانے کے حوالے سے بھی جرگے کیلئے دوبارہ سے کوششیں شروع کی جائیں گی کیونکہ خان آف قلات ہمارے خان رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پرعزم ہوں کے اپنے اڑھائی سالہ دور حکومت میں بلوچستان میں تبدیلی لاؤں گا۔