کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں امن قائم کرنے پر رینجرز اور پولیس کو مبارکباد پیش کی لیکن آپریشن کے کپتان قائم علی شاہ کو نظر انداز کردیا۔
کراچی میں تاجروں اور صنعت کاروں کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ہم لوگ پانچ سال کے لیے آتے ہیں، ہمیں خود کچھ سمجھ نہیں آتا اور وقت گزر جاتاہے، اب حکومت کی تھوڑی تھوڑی سمجھ آنے لگی ہے اور ہم ملک کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہیں۔ 3 برس پہلے تک ملک میں 18،18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی لیکن اب صورت حال کافی بہتر ہے، 2018 تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر باہر پھینکنا چاہتے ہیں اور ہمیں اس جنگ میں کامیابی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے ہی اتفاق رائے سے شہر میں آپریشن کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے بہتر نتائج نکلے ہیں، اسی وجہ سے آج شہر کے حالات چند برس پہلے سے کافی بہتر ہیں، آپریشن پر ہم سب کی بھرپور توجہ ہے، یہ کام ہم ادھورا نہیں چھوڑیں گے، یہ جاری رہے گا۔ کراچی میں امن قائم کرنے پر ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور چیف سیکرٹری کو بھی مبارک باد دیتا ہوں۔ وزیراعظم نے تقریب کے دوران آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام تک نہیں لیا۔
قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے بن قاسم پاور پلانٹ کا دورہ کیا جہاں انھیں چین کے تعاون سے لگائے گئے660 میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 2 منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نوازشریف کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایل این جی منصوبے کو 11 ماہ کی ریکارڈ مدت میں لگایا گیا، ایل این جی کو گیس میں تبدیل کر کے پائپ لائنوں کے ذریعے ترسیل کیا جائے گا۔ پورٹ قاسم پر صنعتی زون بھی قائم کر دیا گیا ہے جس میں 250 صنعتیں کام کر رہی ہیں، پورٹ قاسم پر 8 ٹرمینل بھی فعال ہیں۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ایل این جی سے 3600 میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے منصوبے کو ستمبر 2017 تک ہر صورت میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ توانائی منصوبے مقررہ مدت میں مکمل ہوں گے۔