|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2016

کوئٹہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ، سینئر نائب صوبائی صدر سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل ،نائب صدر رکن قومی اسمبلی قہار خان ودان نے حسن ابدال میں پارٹی کے زیر اہتمام ایک بڑے عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک وخطہ میں پشتون افغان ملت مشکل حالات سے دوچار ہیں ، آزاد جمہوری افغانستان میں مداخلت کا سلسلہ جاری ہے ۔ جنوبی پشتونخوا میں ہزاروں پشتونوں کے شناختی کارڈ کو بلاک کیا گیا ہے،پشتونخوامیپ نے پشتونخوا وطن کے قومی وحدت ، قومی واک واختیار اور ان کے سیاسی ، معاشی ، ثقافتی حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے سماجی مسائل کو اجاگر کیا ہے، پاک چائنا اکنامک کوریڈور میں مغربی روٹ پر موٹر وے کیساتھ ریلوے لائن ، صنعتی زون ، انرجی منصوبے ، فائبر آپٹک سمیت تمام سہولیات ہمارا حق ہے۔ مشکلات ومسائل سے نجات منظم اور مسلسل جدوجہد میں ہے پشتونخوا وطن کے غیور عوام متحد ومنظم ہوکر پشتونخوامیپ کے پلیٹ فارم سے جاری جدوجہد کا ساتھ دیں۔جلسہ عام سے حاجی جمیل ،ظاہر لالا،حاجی سخی گل نے بھی خطاب کیا اس موقع پر درجنوں افراد نے پشتونخوامیپ میں شمولیت کا اعلان کیا ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا قبائلی علاقوں میں آئی ڈی پیز کی بڑی تعداد اب تک بے گھر ہے اور قبائلی علاقوں میں گھر مارکیٹیں شہر تباہ ہوچکے ہیں عوام تعلیم،صحت،روزگار کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں حتیٰ کے پینے کا صاف پانی ناپید ہے اور وفاقی حکومت اور دیگر ذمہ دار ریاستی اداروں کی جانب سے آئی ڈی پیز کی دوبارہ آباد کاری اور ان کو زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوئی منصوبہ موجود نہیں ،محکوم پشتونخواء وطن کی محکومی برقرار ہے اور ہمارا وطن اپنے فطری نام افغانیہ ،پشتونخوا ،پشتونستان اور ملی وحدت و قومی وسائل پر حق حاکمیت و حق ملکیت سے محروم ہے ۔پنجاب اور کشمیر میں پشتون عوام کو غیر قانونی طریقے سے بے دخل کرنے اور انہیں اپنے بنیادی وآئینی حقوق سے محروم کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں نادرا کی غلط پالیسیوں اور پشتون دشمنی کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد پشتونوں کے شناختی کارڈز بلاک ہیں ۔جبکہ کشمیر اور پنجاب میں 80سال سے رہائش پذیر پشتونوں پر نادرا نے شناختی کارڈ بنانے کے دروازے بند کررکھے ہیں ۔اور مجموعی طور پر مرکزی حکومت اور ریاستی اداروں نے پشتونوں کی ملک میں شہریت کو چیلنج کررکھا ہے جو ناقابل برداشت اور قابل گرفت ہے ۔ اور پشتونخوامیپ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دے سکتی کہ وہ اپنے وطن اور ملک کے دیگر حصوں میں آبادپشتونوں کو اپنے قانونی وشہری حقوق سے محروم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ چائناپاکستان اکنامک کوریڈور کے عظیم معاشی منصوبے میں پشاور ، ڈی آئی خان ، ژوب ، قلعہ سیف اللہ ، کوئٹہ ، قلات ، خضدار تک موٹر وے ہمارا بنیادی حق ہے اور اس کے ساتھ پشاور تا بوستان ریلوے لائن سے علاقے وخطے میں معاشی سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہوگا اور خطے میں بیروزگاری کے خاتمے کا باعث بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک انرجی سیکٹر میں 16ہزار 4سو میگاواٹ بجلی کے منصوبوں کا افتتاح ہوچکا ہے لیکن بدقسمتی سے جنوبی پشتونخوا کے عوام 2000میگاواٹ کا حق بھی نہیں رکھتے اور انہیں ان منصوبوں میں یکسر نظر انداز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر تا کاشغر کوریڈور میں ہمارے علاقوں میں پشاور تا خضدار تیل وگیس پائپ لائن ، صنعتی زون ، فائبر آپٹک کے منصوبے شامل کرنا لازمی امر ہے ۔ اور اس کے بغیر پشتونخوا وطن اور بلوچستان کے عوام ان منصوبوں کو قبول نہیں کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہمارے زرعی فیڈروں پر 20گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جس سے زراعت تباہ ہوچکی ہے اور پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے پورے صوبے میں صرف 200ارب روپے سے پانی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کرکے بڑے پیمانے پر زراعت کو فروغ دیکر عوام کو برسرروزگار کرکے ان کی معاشی حالت کو بہتر کیاجاسکتا ہے اور صوبے میں پیداہونے والے اناج ، غلے ، میوہ جات اور سبزیوں کے ذریعے پورے ملک کی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا میں پانی سے بجلی پیدا کرنے منصوبے شروع کےئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ پشتونخوامیپ کو یہ افتخار حاصل ہے کہ پارٹی نے پشتونخوا وطن کے قومی وحدت ، قومی واک واختیار اور ان کے سیاسی ، معاشی ، ثقافتی حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے ہر شعبہ زندگی کے سماجی مسائل کوہر فورم پر بھرپور طریقے سے اجاگر کرتے ہوئے ان کے حل کیلئے مسلسل جدوجہد کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پشتون عوام جہاں بھی آباد ہے انہیں کاروبار ، علاج ، روزگار ، تعلیم ، صحت سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق کے مواقع فراہم کرنا متعلقہ صوبوں کی آئینی وقانونی ذمہ داری ہے اور تمام صوبے پشتونوں کے آئینی وشہری حقوق کا خیال رکھتے ہوئے انہیں جان ومال کا تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نادرا کی جانب سے دیگرصوبوں کے عوام کیلئے جو شرائط اور SOPوضع کی گئی ہے انہی قوائد وضوابط کے تحت پشتونوں کو بھی شناختی کارڈ کی سہولت فراہم کی جائیں اور غیر ضروری غیر قانونی وخود ساختہ شرائط کا فوری خاتمہ کرکے نادرا کی پشتون دشمنی کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائیں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ پشتون بلوچ سندھی سرائیکی وپنجابی اقوام کے مشترکہ ملک میں اس وقت صدر ، وزیر اعظم ، سپیکر ، سینیٹ چےئرمین ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور افواج کے سربراہان میں سے کوئی بھی پشتون نہیں ۔ لہٰذا تمام اقوام کو ان اہم اور کلیدی عہدوں پر باری باری مواقع دیا جائے ۔کیونکہ یہ ملک فیڈریشن ہے اور اس فیڈریشن میں تمام اقوام کوان عہدوں پر تعینات ہونے کا حق حاصل ہے ۔