|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2016

کوئٹہ :  وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کی بلوچستان کی سیاسی ،مذہبی جماعتوں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ طول پکڑ گیا ، 7 بجے ہونے والی پریس کانفرنس 9 بجے تک شروع نہ ہوسکی ، پریس کانفرنس میں 2 گھنٹے کی تاخیر پر صحافیوں نے احتجاجاً بائیکاٹ کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں بلوچستان کی سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کی لیڈر شپ کے ساتھ سی پیک بارے الگ الگ ملاقاتیں کی تاہم یہ ملاقاتیں اتنی طویل ہوئیں کہ شام 7بجے ہونے والی پریس کانفرنس 9 بجے بھی نہ ہوسکی جبکہ بلوچستان کے تاجر تنظیمیں اور ایوان صنعت و تجارت سمیت دیگر وفاقی وزیر منصبوبہ بندی و ترقیات کے ساتھ ملاقاتوں کا انتظار کرتے رہے ۔ 2 گھنٹے تک پریس کانفرنس شروع ہونے میں تاخیر کے باعث نجی ٹی وی چینلز اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں نے احتجاجاً بائیکاٹ کیا اور وزیراعلیٰ ہاؤس سے چلے گئے تاہم سرکاری میڈیا کے نمائندے بدستور انتظار کرتے رہے ۔ سی پیک سے متعلق ملاقاتوں کی طوالت سے محسوس ہورہا ہے کہ خیبر پشتونخوا کی طرح بلوچستان کی سیاسی ، مذہبی لیڈر شپ سمیت تاجران اور دیگر کو بھی شدید تحفظات تھے اور انہیں وفاقی وزیر کو قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ واضح رہے 30 دسمبر کو وزیراعظم پاکستان میاں محمدنواز شریف نے بلوچستان کے شہر ژوب میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو ، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی ، مذہبی شخصیات کی موجودگی میں پاک چائنا اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا افتتاح کیا تاہم چند ہی دنوں میں واپس انہی جماعتوں اور سیاسی قائدین کی جانب سے اس سلسلے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ۔ خیبر پشتونخوا اور بلوچستان کی لیڈر شپ کو منانے کے لئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال پشاور کے بعدکوئٹہ بھی تشریف لائے تاہم اختلافات سمیت خدشات و تحفظات کو ختم نہیں کیا جاسکا ہے ۔ بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا موقف ہے کہ اقتصادی راہداری کا افتتاح محض ایک اعلان ہے تاہم اس سلسلے میں جس کام کا آغاز کیا جانا ہے اسے ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے ملنے والی رقم سے کیا جائے گا ۔ بلوچستان میں اقتصادی زونز ،بجلی گھر ، ریلوے ٹریکس اور دیگر بارے وفاقی حکومت نے مبہم پالیسی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے خدشات اور تحفظات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔