پاکستان کی وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے باہمی مشاورت سے چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم کی صدارت میں سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جو گلگت بلتستان اور چاروں وزرائے اعلیٰ پر مشتمل ہو گی۔
جمعے کو اسلام آباد میں وزیراعظم محمد نواز شریف کی سربراہی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کے خاتمے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تحت مغربی راہداری ترجیحی بنیادوں پر جولائی 2018 تک مکمل کر لیا جائے گی اور وزیراعظم نواز شریف تعمیراتی پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ اس اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں مغربی روٹ چار رویہ ہوگا جس کو چھ رویہ کرنے کی گنجائش موجود ہوگی اور مغربی راہداری کی تعمیر کے لیے زمین خیبر پختونخوا کی حکومت کرے گی۔ وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرائے اعلیٰ پر مشتمل سٹیئرنگ کمیٹی ہر تین ماہ بعد منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سٹیئرنگ کمیٹی پلاننگ کمیشن کے ساتھ مل کر اس منصوبے کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرے گی اور پلاننگ کمیشن اس کمیٹی کو اس منصوبے کے بارے میں تمام معلومات دینے کا پابند ہو گا۔ یاد رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر حکمراں اتحاد کی جانب سے حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے مغربی روٹ کو مبینہ طور پر یکسر مسترد کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
انھی تحفظات کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم نے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل اجلاس طلب کیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک ، عوامی نیشنل پارٹی سمیت صوبے کی دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے اجلاس کے دوران بتایا کہ گذشتہ برس وزیر اعظم نے اس اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تحت مغربی روٹ پہلے بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن رواں مالی سال کے بجٹ میں صرف مشرقی روٹ کے لیے رقم مختص کی گئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے مغربی روٹ کو یکسر نظر انداز کیا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو اس بات کا یقین دہانی کروائی ہے کہ مغربی روٹ پر کام تیزی سے ہوگا اور اس کی نگرانی وہ ( وزیر اعظم) خود کریں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ ان کی جماعت منصوبے کے خلاف نہیں ہے لیکن اگر خیبر پختونخوا کی عوام کی حق تلفی ہوگی تو ان کی جماعت دیگر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ ملکر عوام کے حقوق کے لیے احتجاج کا حق رکھتی ہے۔
وزیر اعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ باہمی مشاورت کے ساتھ ہی منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔ جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
چین اور پاکستان نے گذشتہ سال چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی بنیاد رکھی تھی، جس کے تحت 46 ارب ڈالر کی لاگت سے چین کو بذریعہ سڑک اور ٹرین گوادر کی بندرگاہ سے ملایا جائے گا۔