کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں کرنے کا مقصد مرکز کو یہ احساس دلانا تھا کہ زیادتیوں کے ازالے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں آل پارٹیز کانفرنس میں جو فیصلے کئے گئے اس پر علمدرآمد قانون سازی کے تحت ہی ہو سکتا ہے تحفظات کے خاتمہ کیلئے حکمرانوں نے اب تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد کرنے کا مقصد محض اتنا تھا کہ ہم مرکز کو یہ احساس دلاسکیں کہ اب زیادتیوں کے ازالہ کا وقت آچکا ہے اوراس کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس پر غور کرنا ہوگا کیونکہ جب تک حقوق کی فراہمی کے رویوں کو فروغ نہیں دیا جاتا اس وقت تک امن قائم نہیں ہوگا اور امن کے بغیر کوئی بھی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا یہ خوش آئند امر ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں نے ہمارے تحفظات پر آمادگی کا اظہار کیا اور یک زباں ہوکر یہ کہا کہ گوادر کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے قانون سازی کی جائے انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کیا جانیوالا نقشہ ہم نے خود نہیں بنایا تھا بلکہ حکمرانوں کی ویب سائٹ سے ہی حاصل کیا تھا اگر اے پی سی میں پیش ہونے والا نقشہ غلط ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے نقشہ ہی غلط بنایا ہے انہوں نے کہا کہ تحفظات کے خاتمہ کیلئے اب تک ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جسے سراہا جا سکے اسلام آباد میں اے پی سی منعقد کرکے ہم نے اپنا فرض پورا کیا اور اپنے جذبات سے آگاہ کردیا انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچستان ‘ سندھ اور خیبرپختونخوا میں قوم پرستی ہوا کرتی تھی جسے گناہ گردانا جاتا تھا مگر اب ہمیں یہ شدت سے احساس ہوا ہے کہ پنجاب بھی قوم پرستی سے پیچھے نہیں اور اب پنجاب کے سیاستدان بھی قوم پرستی کے گناہ میں شریک ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ہمیشہ سے بلوچستان کے حقوق کے حصول کی جہد کرتی رہی ہے اور اس کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کو سنگ میل سمجھتے ہیں۔