|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2016

اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے بارے تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب ہوگئے ، جس کے بعد راہداری منصوبے پر تمام سیاسی قائدین کے اختلافات ختم ہوگئے ، سیاسی قائدین نے متفقہ طور پر وزیراعظم کے موقف کی تائید کردی اور 11 رکنی سٹےئر نگ کمیٹی کے قیام پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ راہداری منصوبہ گیم چینجر ہے جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت چین پاکستان اقتصادی راہداری پر سیاسی قائدین کا مشاورتی اجلاس ہو اجس میں منصوبے پر تیزی سے عملدر آمد ، سیاسی جماعتوں کے تحفظات سمیت دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کیاگیا ۔اجلاس میں تمام سیاسی قائدین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے بارے میں وزیراعظم کے موقف کی تائید کردی اور راہداری منصوبے پر تمام اختلافات ختم ہوگئے۔تمام سیاسی قائدین نے منصوبے پر عملدر آمد کا جائزہ لینے اور سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں قائم ہونے والی 11رکنی سٹیئرنگ کمیٹی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کے راہدراری منصوبے پر تحفظات کو تحمل سے سنا اور انکے حل کی مکمل یقین دہانی کرائی ۔مشاورتی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شاہ محمود قریشی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور اے این پی افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ مغربی روٹ وعدے کے مطابق بنے گا اور اس پر بھی تمام سہولیات میسر ہوں گے۔وزیراعلی پرویز خٹک کاکہنا تھاکہ اقتصادی راہداری منصوبہ پورے ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بہت اہم ہے ،وزیراعظم نے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے راہداری منصوبے پر آل پارٹیز کانفرنس بلانا خوش آئند ہے ،پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے اس منصوبے کو کوئی بھی متنازعہ نہیں بنانا چاہتا ،ایٹمی صلاحیت کے بعد یہ دوسرا بڑامنصوبہ ہے اور ہم سب اس کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے ،جس طرح چین نے اپنے آٹھ پسماندہ صوبوں کو ترقی دینے کیلئے یہ منصوبہ بنایا ہے اسی طرح حکومت پاکستان کو بھی اپنے غریب اور پسماندہ علاقوں کو اس سے فائدہ پہنچانا چاہئے ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ملکی ترقی کیلئے نہایت اہم ہے ہم نے وزیراعظم نواز شریف کے سامنے اپنے تحفظات رکھے جس پر انھوں نے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔اے این پی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیراعظم نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اے این پی اقتصادی راہداری کے حق میں ہے، وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ مغربی روٹ وعدے کے مطابق بنے گا اور اس پر بھی تمام سہولیات میسر ہوں گی۔اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مغربی روٹ کے ساتھ ریلوے لائنز کا قیام بجلی کی ٹرانسمیشن لائن ، ایل این جی کا وابستہ ہونا صنعتی علاقوں اور تجارتی مراکز کا قیام ایسی چیزیں ہیں جن پر سب کا اتفاق ہے ۔ انھوں نے کہاکہ منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے چین کے ساتھ مشاورت جاری رہنی چاہئے ۔ وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی جس میں چاروں وزراء اعلیٰ اور دیگر سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی ہر تین ماہ اس کی میٹنگ ہوگی ۔ تمام سیاسی جماعتوں نے وزیر اعظم کی طرف سے منصوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ باہمی اتفاق کے ساتھ پاکستان کے نئے اقتصادی مستقبل کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے چےئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے بلائے گئے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں کھل کر باتیں ہوئی ہیں ، لوگوں نے گلے شکوے بھی کیے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ تمام تحفظات دور کیے جائیں گے ۔28مئی کو فیصلے پر من و عن عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔انھوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹیبنائی گئی ہے جس میں چاروں وزیر اعلیٰ بھی شامل ہونگے ا س کمیٹی کے تحت مل جل کر مفاہمت کے ذریعے سی پیک کے حوالے سے فیصلے کیے جائینگے اور کوئی بھی متنازع بات نہیں ہو گی تاکہ ہمارے چینی بھائیوں کو کوئی خدشات نہ ہوں مغربی روٹ کے ساتھ ساتھ صنعتی زونز آپٹک فائبر کے مسائل کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر فیصلے کرے گی۔ گوادر کے حوالے سے بھی تحفظات دور کیے جائیں گے۔مشاہد حسین سید نے کہاکہ اچھی فضا میں بنیادی فیصلے ہوئے ہیں ، ساری سیاسی قیادت نے کہا ہے کہ ہم سب سی پیک کے ساتھ ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ملک کی خوشحالی اور ترقی کا ضامن ہے پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے کہ سیاسی قیادت نے بصیرت کا مظاہرہ کیا اور مفاہمت اور مشاورت کے ساتھ ایسا فیصلہ کیا جو ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔دریں اثناء وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اقتصادی راہداری بارے سیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس میں منصوبے پر عملدر آمد کا جائزہ لینے اور سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں 11رکنی سٹیئرنگ کمیٹی قائم کر دی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادو ں پر اڑھائی سال میں مکمل کیا جائے گا، انڈسٹریل پارکس سہولتوں اور ضروریات کی فراہمی وفاق اور صوبے مل کر بنائیں گے، انڈسٹریل پارکس کی جگہ کا تعین صوبوں کی مشاورت سے کیا جائے گا، اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو موٹروے سے ملایا جائے گا،مشاورتی اجلاس میں اقتصادی راہداری پر سیاسی جماعتوں اور خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعظم نواز شریف کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت چین پاکستان اقتصادی راہداری پر سیاسی قائدین کا مشاورتی اجلاس ہو اجس میں منصوبے پر تیزی سے عملدر آمد ، سیاسی جماعتوں کے تحفظات سمیت دیگر اہم امور پرتبادلہ خیال کیاگیا ۔ اجلاس کے اختتام پرمشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں کہا گیا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر اڑھائی سال میں مکمل کیا جائے گا ،15جولائی 2018تک مغربی روٹ مکمل کر لیا جائے گا،ضرورٹ پڑی تو مغربی روٹ کے لئے فنڈز بڑھادیئے جائیں گے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایکسپرس وے کو چھ رویہ کرنے کی گنجائش ہو گی، مغربی روٹ پہلے مرحلے میں4 رویہ بعد میں 6 رویہ کر دی جائے گی۔ اجلاس میں راہداری منصوبے پر کمیٹی قائم کر دی گئی، جس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے۔ کمیٹی میں گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، پاک چین اقتصادی راہداری کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید ، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر مملکت عبدالحکیم بلوچ شامل ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیاکہ صوبوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور تعاون کیلئے وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں ایک سیل کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ انڈسٹریل پارکس کی جگہ کا تعین صوبوں کی مشاورت سے کیاجائے گا ،اقتصادی اہداری پر سیاسی جماعتوں ، خیبر پختونخوا نے تحفظات سے آگاہ کیا،اعلی سطح کمیٹی کے ذریعے تحفظات دور کرنے میں آسانی ہو گی۔اعلامیہ میں کہا گیا موٹروے کے لئے زمین کا حصول صوبوں کی ذمہ داری ہو گی ، زمین کی خریداری کے لئے فنڈز وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ مغربی روٹ شاہراہ کی توسیع ، زمین کا حصول کے پی کے کی ذمہ داری ہو گی۔اعلامیہ کے مطابق موجودہ مالی سال میں مغربی روٹ کے لئے 40ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، ضرورت پڑنے پر فنڈز میں اضافہ کیا جائے گا،مغربی روٹس کو موٹروے سے ملایا جائے گا، موٹروے کیلئے زمین کا حصول خیبرپختونخوا کی ذمہ داری ہو گی۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعے آئندہ علاقائی تحفظات بہتر انداز میں دور ہو سکیں گے۔