|

وقتِ اشاعت :   January 20 – 2016

کچلاک +کوئٹہ +سبی +خضدار +بولان: بزرگ سیاستدان ملک عبدالعلی کاکڑ حقیقی طور پر بلوچ پشتون اتحاد کے علمبردار رہے ہیں انہوں نے پوری زندگی ثابت قدم ہو کر محکوم اقوام کو یکجا کر کے ان کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کی ہے زندانوں ‘ ٹارچر سیلوں میں آمر دور کے مشکلات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا ایسی شخصیات صدیوں میں پیدا نہیں ہوتے جو اجتماعی اور قومی اور ملی وحدت کیلئے اپنی پوری زندگی ثابت قدم ہو کر گزارتے ہیں جن کی سوچ اور فکر تعصب پر مبنی نہیں بلکہ ترقی پسند ‘ روشن خیال افکار کو پروانے چڑھانے میں اہم کردار رہا ہے بی این پی ایک ترقی پسند ‘ روشن خیال جماعت ہے جو تنگ نظری کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر عبدالولی کاکڑ کی زیر صدارت کچلاک میں تعزیتی جلسہ سے مقررین نے کیا جس کے مہمان خاص آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے اس موقع پر موسیٰ بلوچ ‘ رشید ناصر ‘ ارباب غلام محمد ‘ حاجی عبدالستار ‘ علی بران نے بھی خطاب کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ملک مجید کاکڑ نے سر انجام دیئے کوئٹہ پریس کلب میں بھی تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت بزرگ سیاستدان ملک عبدالعلی کاکڑ کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص ملک عبدالولی کاکڑ تھے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بسم اللہ کاکڑ ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے نظام الدین کاکڑ ‘ جماعت اسلامی کے عبدالمتین اخونزادہ ‘ ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے رضا وکیل ‘ بی این پی کے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ منظور بلوچ ‘ ڈاکٹر پروفیسر شہناز بلوچ بی ایس او کے عبدالرحمان بلوچ نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض غلام نبی مری نے سر انجام دیئے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسی عظیم شخصیات جو صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں مرحوم نے اپنی پوری زندگی عقوبت خانوں ‘ قیدوبند میں گزار دی لیکن ثابت قدم رہے مقررین نے کہا کہ ملک عبدالعلی کاکڑ ثابت قدم ‘ مستقل مزاج اور بڑی ایماندار اور خلوص نیت ‘ تنگ نظری ‘ تعصب سے بالاتر ہو کر سوچتے تھے اور ایسی سوچ کو پروان چڑھایا کہ بلوچ پشتون یکجا ہو کر حقوق کیلئے جدوجہد کریں انہوں نے مظلوم ‘ محکوم اقوام کے قوم سوال کے حل کیلئے بیش بہا قربانیاں دیں اور جلاوطنی کی زندگی گزاری ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چل کر بلوچستان میں ترقی پسند ‘ روشن خیال نظریہ کو پروان چڑھائیں وہ پارٹی کے بانی رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے نظریہ دیا کہ اس ملک میں محکوم اقوام کے تحاریک کو پایہ تکمیل تک پہنچانا تب ہی ممکن ہو گا جب بلوچ پشتون متحد ہوں آج بد قسمتی سے انفرادی سیاست کو پروان چڑھایا جا رہا ہے ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل ‘ باچا خان ‘ میر غوث بخش بزنجو ‘ ملک عبدالعلی کاکڑ جیسے اکابرین کو اپنا آئیڈیل سمجھ کر جدوجہد کریں اور ان کے فکر و فلسفے ‘ مثبت رویوں کو اپناتے ہوئے قومی نجات اور عوام کے اجتماعی مسائل کو حل کریں مقررین نے کہا کہ ملک صاحب ایک تحریک کا نام ہے وہ بلوچ پشتون محکوم اقوام کے ساتھ تمام مظلوم طبقوں کے تحریکوں کے ساتھ تھے اور ہر آمر کے دور میں انہوں نے جیلوں میں صعوبتیں برداشت کیں انہوں نے سول اور آمر ڈکٹیٹروں کے سامنے سینہ سپر ہو کر جدوجہد کی اور سیاست کو عبادات کا درجہ دے کر تمام حالات کا مقابلہ کیا ان کی برسی منا کر ہم اس سوچ ‘ فکر و فلسفے کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں کہ ہم معاشرے میں ترقی پسندانہ خیالات کو تقویت دیں بی این پی نے آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کرا کے تمام مظلوم و محکوم اقوام کی آواز کو اسلام آباد تک پہنچانے اور تمام طبقات و افکار کے سامنے رکھتے ہوئے گوادر پورٹ کا اختیار بلوچستان اور بلوچ قوم کے حوالے کرنے کے سوا حکمرانوں کے پاس کوئی چارہ نہیں بی این پی کے مغربی روٹ کے حوالے سے جو تمام پشتونوں کا دیرینہ مطالبہ ہے اس کی بھی حمایت کی گئی آل پارٹیز کانفرنس تاریخی اہمیت کا حامل ہے جس میں بلوچ ساحل وسائل ‘ بلوچوں کے حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے گوادر پورٹ کے تمام اختیارات بلوچستان کو دے کر وہاں پر قانون سازی کی جائے تاکہ وہاں کے بلوچ اپنی ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل نہ ہوں اور تمام ملازمتوں اور سماجی معاملات میں گوادر کے غیور عوام کو ترجیح دی جائے مقررین نے کہا کہ آج جس شخصیت کے حوالے سے یہ تعزیتی ریفرنس منعقد کیا جا رہا ہے جنہوں نے عوام کے اجتماعی مفادات کے خاطر بلوچ پشتون حقوق کیلئے جدوجہد کی ایسے رہبر سیاستدانوں کو ہمیشہ یاد کیا جاتا ہے جو عوام کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں اور سیاست میں تعصب کی بجائے محکوم انسانوں اور انسانیت کی جدوجہد کرتے ہیں انہوں نے ہمیں یہ درس دیا کہ ہم شان بشانہ ہو کر جدوجہد کریں بلوچستان میں رہنے والے تمام برادر اقوام ایک دوسرے کے حقوق کو تسلیم کریں اور متحد ہو کر جدوجہد کریں مقررین نے کہا کہ معاشرے میں قوموں کی تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے بعض ایسی شخصیات کو یاد کرنا ضروری ہے جن کا عمل ‘ کردار ‘ گفتار ایماندار پر مبنی تھا جنہوں نے فکر و فلسفے کے تحت زندگی گزاری ملک صاحب بھی انہی میں سے ایک تھے آج ہم تجزیہ کریں تو گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان کے مفلوک الحال عوام جو با وسائل سرزمین کے مالک ہیں لیکن آج بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں انہی اکابرین کی جدوجہد کی وجہ سے آمر دور میں ون یونٹ کا خاتمہ کیا گیا اور تمام اقوام کو صوبے کے حوالے سے پہچان دیا گیا ایوبی آمریت میں ون یونٹ میں بے دردی کے ساتھ سیاسی اکابرین کو ٹارچر سیلوں میں ڈال کر اذیتیں دیتے رہے آج ان جیسے لوگوں کی وجہ سے قوموں کو جو حقوق ملے ہیں انہی کی قربانیوں کا ثمر ہے مقررین نے کہا کہ آج جتنے بھی سیاسی جماعتیں ہیں ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ یک زبان ہو کر بلوچستان کے غیور عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کریں اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں کیونکہ وقت و حالات کی نزاکت بھی یہی ہے کہ ہم عوام کے احساسات ‘ مشکلات کے حوالے سے ایسی پالیسیوں مرتب کریں جو یہاں کے غیور عوام کے بدحالی کو ختم کرنے کا سبب بن سکیں مقررین نے کہا کہ آج بلوچ پشتون اپنے اپنے سرزمینوں پر آباد ہیں ان کی اپنی زبان ثقافت ‘ مثبت روایات موجود ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم چھوٹے معاملات کو خاطر میں نہ لائیں جس طرح ماضی میں اکابرین نے یکجا ہو کر جدوجہد کی ہمیں بھی قوموں کے درمیان ایسے ہی پالیسیوں کو ترجیح دے کر سیاست کو آگے بڑھائیں دریں اثناء سبی میں پارٹی کے بانی رہنماء ملک عبدالعلی کاکڑ کی برسی کے مناسبت سے تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر یعقوب بلوچ ‘ ضلعی صدر حمید اللہ بلوچ ‘ جنرل سیکرٹری در محمد بلوچ ‘ گل زمان مینگل ‘ میر غلام رسول مگسی اپوزیشن لیڈر سبی ٹاؤن ‘ پھلین بلوچ ‘ سلطان دھپال ‘ وحید قریشی و دیگر ساتھیوں نے خطاب کرتے ہوئے مرحوم کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان جیسے باکردار اکابرین کی جدوجہد کو مشعل راہ سمجھ کر جدوجہد کو آگے بڑھائیں ضلع بولان میں تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر میر نذیر کھوسہ ‘ ضلعی جنرل سیکرٹری اسد اللہ بنگلزئی ‘ رفیق بلوچ ‘ حیدر چھلگری نے خطاب کیا اور مقررین نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مرحوم نے ہمیشہ محکوم اقوام کی ترجمانی کی ہے ان جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا نہیں ہوتیں کوئٹہ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں پارٹی کے سردار رحمت اللہ قیصرانی ‘کفایت اللہ بلوچ ‘ سعید احمد کرد ایڈووکیٹ ‘ حاجی ابراہیم پرکانی ‘ احمد نواز بلوچ ‘ ملک نوید دہوار ‘ رضا جان شاہی زئی ‘ ہدایت جتک ‘ فیض بلوچ ‘وڈیرہ غفار کھیتران ‘ خیر جان کھیتران ‘ رشید کاکڑ ودیگر بھی موجود تھے ۔