کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے پرائمری اسکولوں کو ایف سی کے حوالے کرنے کا اعلامیہ اس بات کا اعلان ہے جس کے تحت ایک دہائی سے فوج اور ایف سی اسکول ، کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں پر قبضہ کرکے چوکی، کیمپ اور آرمی کیمپس میں تبدیل کرچکے ہیں۔ انہی اسکول و کالجوں میں ٹارچر سیل بنائے گئے ہیں، جہاں بلوچ فرزندوں کو تشدد کے ذریعے قتل کرکے شہید کیا جاتاہے۔ ترجمان نے کراچی میں سید ہاشمی ریفرنس لائبریری پر حملہ اور توڑ پھوڑ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی عناصر ہیں جو بلوچوں کو علم کی روشنی سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ سید ہاشمی ریفرنس لائبریری کے خالق واجہ پروفیسر صبا دشتیاری کو بلوچ قوم کی رہنمائی اور بلوچی زبان کی ترقی کی کوششوں کی پاداش میں قتل کرکے شہید کیاتھا۔ صبا دشتیاری کا قتل اور سید ہاشمی ریفرنس لائبریری پر حملے کی کڑیاں ایک ہی ہوسکتے ہیں۔ یہ حملہ لائبریری کو بند کرنے کی دھمکی ہے۔ مگر بلوچ قوم کو بلوچی زبان کی خدمت سے روکا نہیں جا سکتا۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کے شہر لاہور میں ایک میٹرو ٹرین لائن (اورینج )کو لاہور کی ثقافتی شناخت متاثر ہونے پر بند کرنے کے حکم پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لائبریری، اسکول، ثقافتی مراکز، بلوچی زبان و کتابوں پر پابندی کے ساتھ نجی تعلیمی اداروں کوفورسز نے روند کر سب کچھ تباہی کے دہانے پر لایا ہے، مگر اقوام متحدہ سمیت تمام ادارے خاموش ہیں۔ ساتھ ہی پاکستان چائنا اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) کی روٹ پر کئی گاؤں بمباری اور زمینی آپریشن سے صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا بلوچ قوم پر ہونے والی مظالم پر چشم پوشی اور لاہور کے معمولی مسئلے پر نوٹس لینا سمجھ پر بالاتر ہے۔