|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے ’مارو اور پھینکو‘ کی پالیسی شدت کرتی جارہی ہے۔ پسنی میں دو اور گزشتہ دن مشکے میں ایک لاپتہ بلوچ فرزندکو جعلی انکاؤنٹر میں قتل کیا گیا۔ آج پسنی میں 31 جنوری 2013 سے لاپتہ یوسف بلوچ ولد یونس بلوچ اور 10 فروری 2015 سے لاپتہ حنیف بلوچ ولد گاجیان بلوچ کو شہید کرکے لاشیں پھینکی گئی ہیں اور اسے انکاؤنٹر کا نام دیا گیا ہے۔پاکستانی فوج مسلسل اس یہی حربہ استعمال کر رہا ہے ، مگر دنیا کی خاموشی اور عدم توجہی کی وجہ سے اس میں شدت لائی گئی ہے۔ اسی طرح 15 جنوری 2016 کو مشکے اوگار سے گوہر ولد عبدالعزیز کو اغوا کرکے 22 جنوری کو لاش تحصیلدار کے حوالے کردیا گیا اور اسے انکاؤنٹر میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ۔ گوہر بلوچ کے اغوا کی رپورٹ بی این ایم تمام اداروں اور میڈیا پرسنز کو پہلے ہی دن مہیا کر چکی ہے ، جبکہ یوسف بلوچ اور حنیف بلوچ کی گمشدگی بھی لاپتہ افراد کی ریکارڈ میں موجود ہے۔ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے نو ہزار افراد کو گرفتار کرنے کے اعتراف کے بعد لاپتہ افراد کی تعداد بیس ہزار سے کئی زیادہ ہو گئی ہے اور اسی رفتار سے مسخ شدہ لاشوں کی برامدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔آج گوادر سے پاکستانی فوج نے شوکت ولد کلمیر کو اغوا کرکے لاپتہ کیا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے اپنا مثبت اور حقیقی کردار ادا کرکے پاکستان کو اس گھناؤنے انسان دشمن کھیل سے روک لیں۔ آج وندر میں چار بلوچوں کو انکاؤنٹر میں مارنے کی اطلاع ہے۔ یقیناًیہ بھی اسی طرح کا انکاؤنٹر ہوگا، جس کا مشکے اور پسنی میں دعوی کیا جا رہا ہے۔ پاکستان بلوچ سرزمین کو کوڑیوں کے دام چین اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بیچ کر بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے تاکہ بلوچستان کے وسائل کو آسانی سے لوٹ کر غیر بلوچوں کی آباد کاری کے بعد بلوچ اور بلوچستان کا نام صفحہ ہستی سے مٹادے ۔ مگر بلوچ قوم ایک شعوری جد و جہد کا حصہ ہے اور بلوچ وسائل کی حفاظت اور بلوچ سرزمین کی آزادی کیلئے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیگی۔پاکستان چین کی ملی بھگت سے نام نہاد اقتصادی رہداری کی روٹ میں آنے والے تمام بلوچوں کو قتل، اغوا اور بے گھر کرکے اس منصوبے کو بلوچ قوم کی لاشوں پر تعمیر کر رہا ہے۔ اس کی تدارک اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں ، جمہوری ممالک اور مہذب اقوام پر فرض ہے۔