|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی اصغر میرشکاری کے درمیان اعلیٰ سطحی وفود کے ہمراہ ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کاروائی کے لئے دونوں صوبوں کی سیکورٹی فورسز کے درمیان معلومات کے تبادلے اور مشترکہ گشت سے اتفاق کیا گیا ہے جبکہ اس بات پر بھی مکمل اتفاق رائے پایا گیا ہے کہ دونوں اطراف کے دہشت گرد عناصرکا کوئی مذہب، قوم اورقبیلہ نہیں وہ صرف دہشتگرد ہیں جو اپنی کاروائیوں کے ذریعہ برادر اسلامی ممالک کے مفادات کے خلاف کاروائیاں کرتے ہیں ۔ ملاقات میں اس عزم کا اظہارکیا گیا کہ ددنوں ممالک دہشت گرد عناصر کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے اوران کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جائے گاکیونکہ جب تک دہشتگردوں کوختم نہیں کیا جاتا نہ تو پاکستان اور ایران ترقی کرسکتے ہیں اور نہ ہی دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مستحکم ہوسکتے ہیں۔ ملاقات میں ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تجارتی حجم کو ابتدائی طور پر پانچ ارب ڈالر سالانہ ہونا چاہئے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ بتدریج اس تجارتی حجم کو سالانہ دس ارب ڈالر تک پہنچایا جائے۔ ایرانی وفد نے وزیراعلیٰ کے اس مؤقف کو سراہتے ہوئے یقین دلایاکہ تجارتی حجم میں اضافہ کے لئے ان کی جانب سے بھی سنجیدہ اقدامات کئے جائیں گے۔ اجلاس میں طے پایا کہ دونوں جانب سے تجارت میں اضافے کے لئے مشترکہ طور پر ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جائے گی جن کا فائدہ دونوں ممالک بالخصوص بلوچستان اور سیستان بلوچستان کے عوام کو پہنچ سکے۔ اس حوالے سے مفاہمتی یادداشت جلد تیارکی جائے گی۔ سیاسی اور وزارتی سطح پر رابطوں کو فروغ دیتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے اور تجارت کے فروغ پر کام کیا جائے گا۔ ایران کے ڈپٹی گورنر نے دہشت گردی کے واقعہ میں وزیراعلیٰ کے بیٹے،بھائی اور بھتیجے کی شہادت پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی کی جبکہ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف اوروہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم رکھتے ہیں اور بلوچستان اور پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں نے ان کے خاندان کے افراد کو نشانہ بنایا ،انہوں نے کہا کہ جن کے پیارے دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں وہ نسل درنسل اس کرب سے گذرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ وہ صوبائی سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ایف سی حکام کو سرحد ی علاقوں میں ایران کے متعلقہ حکام سے مل کر دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کریں گے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کی سرحد پر دس مزید تجارتی مراکز کے قیام اور مشترکہ بارڈر کمیشن کے اجلاس میں طے شدہ امور پرعملدرآمدکو یقینی بنانے سے بھی اتفاق کیا گیا۔ ایران کے ڈپٹی گورنر نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی وتجارتی شعبوں میں تعاون کے فروغ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور گورنر سیستان بلوچستان کے درمیان گذشتہ دنوں گوادرمیں ہونے والی ملاقات میں طے پائے جانے والے امور سے تہران کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے جس میں چاہ بہار اور گوادر ریلوے لائن جو بلوچستان کو یورپ سے بھی منسلک کرسکتی ہے نئے تجارتی مراکز کا قیام اور ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور تجارتی روابط کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے طرز جمہوریت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا استحکام ایران کے لئے باعث مسرت ہے انہوں نے بلوچستان میں اقتدار کی بہ احسن وخوبی منتقلی کو اعلیٰ جمہوری روایت قراردیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کے راستے بذریعہ سڑک اور ریل دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ سے بلوچستان کے عوام کو اولین فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کو خطے کی ترقی کے لئے اہم پیشرفت قراردیتے ہوئے پابندیوں کے دوران ثابت قدم رہنے پر ایرانی قیادت اور عوام کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کی سرحد پر مزید تجارتی مراکز کے قیام سے دوطرفہ تجارت میں قانونی طریقے سے اضافہ ہوگا وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ چاہ بہار اور گوادر کو سسٹر سٹی قرار دیا جائے اور دونوں بندرگاہوں کے درمیان ریلوے لائن کے منصوبے کو آئندہ دو سال میں مکمل کیا جائے۔ انہوں نے ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے منصوبے کے جلدآغاز کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دونوں ممالک خاص طورسے دونوں ہمسایہ صوبوں کے عوام کے درمیان صدیوں پرانے دیرینہ تعلقات ہیں اور بارڈر ٹریڈ میں اضافہ دونوں اطراف کے عوام کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ ایران کے ڈپٹی گورنر نے اس موقع پر مشترکہ بارڈر کمیشن کے اجلاسوں کے کامیاب انعقاد کے لئے بھرپور دلچسپی لینے اور گذشتہ دونوں اجلاسوں میں شرکت کرنے کے حوالے سے چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی خصوصی طور پر تعریف کی۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ مشترکہ بارڈر کمیشن کا آئندہ اجلاس تین ماہ بعد چاہ بہار اور اس سے اگلا اجلاس تین ماہ کے وقفے سے گوادر میں منعقد کیا جائے گا۔ ملاقات میں صوبائی وزراء حامد خان اچکزئی، نواب ایاز خان جوگیزئی، صوبائی مشیر عبیداللہ جان بابت ، میرخالد خان لانگو، محمد خان لہڑی، چیف سیکریٹری بلوچستان، ایران کے قونصل جنرل اور دونوں اطراف کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات یقینی بنائے گی تاہم سول سیکرٹریٹ اور دیگر محکموں اور اداروں کے ملازمین کو اپنے فرائض محنت لگن اور جانفشانی سے ادا کرنا ہونگے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان سیکریٹریٹ اسٹاف ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کر تے ہوئے کیا جس نے ایسوسی ایشن کے صدر امیر حمزہ محمد شہی کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نور علی کاکڑ ، سینئرجوائنٹ سیکرٹری مشتاق حسین ہزارہ اور جونےئر نائب صدر ر عطامحمد کاکڑ بھی وفد کے ہمراہ تھے ۔ وفد نے وزیر اعلیٰ کو ملازمین کی اپ گریڈیشن اور دیگر درپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔ وفد سے گفتگو کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ حکومت سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کویقینی بنائے گی تاہم انہوں نے زور دیکر کہا کہ تمام ملازمین جانفشانی اور احسن طریقے سے اپنے فرائض منصبی سر انجام دیں اور اس سلسلے میں کو ئی کوتاہی یا نا اہلی کا مظاہر ہ نہ کریں کیونکہ ملازمین سرکاری مشنری کا اہم پرزہ ہیں لہذا وہ فعال رہیں گے تو حکومتی مشنری بھی فعال رہے گی۔ وفد نے وزیر اعلیٰ کاشکریہ ادا کیا اور ایسوسی ایشن کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔