|

وقتِ اشاعت :   February 1 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان اس وقت انسانی بحران کا شکار ہے اور یہاں کے عوام کے لئے فورسز کی کاروائیاں کوئی نئی بات نہیں بلوچستان کے ایک انتہائی قابل سیاسی استاد با صلاحیت سیاسی کارکن بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کو گزشتہ روز سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران ہم سے جدا کردیالہٰذا انسانی حقوق کے تنظیمیں میڈیا گروپس، دانش ور اور صحافی بلوچستان کا دورہ کر کے بلوچ عوام کی نسل کشی کو آشکار کریںیہ بات بی این ایم کی خواتین ارکان نے اتوارکو کوئٹہ پریس کلب میں بی این ایم کے چیئرمین خلیل بلوچ کی پریس کانفرنس پڑھ کر سناتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مستونگ کے علاقے کلی دتو میں بی این ایم کے کارکن اشرف بلوچ اور حنیف بلوچ کے گھر پر حملہ کیا گیاگھروں کو لوٹا اور گھر میں موجود بی این ایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر منان بلوچ، کارکن اشرف بلوچ ،حنیف بلوچ ،ساجد بلوچ اور بابو نوروز بلوچ کو شہید کیا گیا،انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کے بی این ایم کی جانب سے ہم کئی پریس کانفرنس کرچکی ہیں مگر صوبائی وزیر داخلہ نے انہیں بی ایل ایف کا سربراہ قراردے کر ان کو انکاونٹر میں مارے جانے کا ڈرامہ پیش کرکے اس قتل کوجائز قرار دینے کی کوشش کی ہے سیکورٹی فورسز کی اس طرح کی کارروائیاں بلوچستان کے عوام کیلئے کوئی نئی بات نہیں بلوچستان اس وقت جس انتہائی بحران کا شکار ہے اس پر اگرچہ دنیا کی نظر نہیں پڑ رہی ہے مگر یہ سب کچھ کسی کی نظروں سے ہر گز اوجھل نہیں بلوچ قوم کو گزشتہ کئی سالوں سے نسل کشی کا سامنا ہے ایک طرف سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے کسی بھی وقت کسی بھی جگہ سے کسی بھی شخص کو اٹھا کر غائب یا شہید کردیتے ہیں،دوسری جانب مذہبی شدت پسندوں اور ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے انسانی المیے پر آواز بلند کرنے والے باشعور بلوچوں کو قتل کردیا جاتا ہے،انہوں نے کہاکہ ایک سیاسی نظریہ اور اس سے وابستگی کا اظہار ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن سیکورٹی فورسز جس بے رحمی سے سیاسی کارکنوں کو قتل کر رہی ہیں ان کی مثال اس دور میں کہیں نہیں مل سکے گی،لیکن افسوس صحافی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان کا دورہ کرکے صحیح حالات بیان کرنے سے کترا رہی ہیں اور اس کی وجہ سے سیکورٹی فورسز بلوچ قو م کی نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تجارتی مفادات کی بنیاد پر بلوچ وطن سے منسلک استحصالی منصوبوں سے اختلاف رکھنے والی ہر آواز کو طاقت کے زور پر خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے پاکستان چین اقتصادی راہدای کے روٹ میں آنے والے دیہات مسلسل جلائے جا رہے ہیں لوگوں کو ان علاقوں سے جبری طورپر نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور اس تمام استحصال کے خلاف اٹھنے والی ہر سیاسی جمہوری آواز کو دبایا جا رہاہے انہوں نے حقوق انسانی کی تنظیموں ،میڈیا ،دانشوروں اور دیگر سے گذارش کی کہ وہ بلوچستان بھرکا دورہ کرکے بلوچ قوم کی نسل کشی کو واضح کریں تاکہ اس کا سدباب ہو سکے۔