ریاض: سعودی عرب نے کہا ہے کہ اگر اتحادی ممالک شام میں داعش کے خلاف زمینی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کر لیں تو وہ شام میں زمینی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔عرب ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں سعودی وزیر دفاع کے مشیر اور یمن میں سعودی اتحاد ی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری نے کہا کہ امریکی اتحادی ممالک متفق ہو جائیں، تو سعودی عرب شام میں داعش کے خلاف زمینی آپریشن میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔سعودی عرب 2014 سے شام میں داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں شامل ہے اور اب تک190سے زائد فضائی کارروائیاں کر چکا ہے۔ سعودی عرب کو یقین ہے کہ داعش کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے صرف فضائی حملے درست حل نہیں بلکہ ساتھ زمینی آپریشن بھی ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب شام کی سرزمین پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کسی بھی ایسے زمینی آپریشن کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے جس پر عسکری اتحاد کی قیادت متفق ہو۔ جنرل عسیری کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صرف فضائی کارروائیاں بہترین حل نہیں ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائیاں بھی ہونی چاہییں۔‘اس بارے میں جب امریکی دفترِ خارجہ کے ترجمان جان کربی سے رائے مانگی گئی تو انھوں نے کہا کہ امریکہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں اتحادیوں کی مدد میں اضافے کا خیر مقدم کرتا ہے تاہم وہ زمینی کارروائیوں کی سعودی تجویز کا جائزہ لیے بغیر اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔امریکہ خطے میں دولت اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیم سے نمٹنے کے لیے خلیجی ممالک پر مزید فوجی اقدامات کرنے اور مدد کرنے کے لیے زور دیتا رہا ہے۔تاہم امریکہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس فوجی طاقت کا مناسب استعمال دولت اسلامیہ کے خلاف ہو تو یہ زیادہ بہتر ہے۔دوسری جانب، امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے شام میں زمینی افواج بھیجنے کی پیش کش کی ہے جس پر آئندہ ہفتے برسلز میں ہونے والے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔