|

وقتِ اشاعت :   February 5 – 2016

مظفر آباد+۔اسلا م آ با د: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہیکہ حکومت قومی ایئرلائن کی ترقی چاہتی ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی ہڑتال کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔مظفر آباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں پی آئی اے بحران کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اداروں کو بہتر بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی اور بلا جواز ہڑتال کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، ہم قومی ایئرلائن کو ٹھیک کریں گے کیونکہ ہم اپنے ملک کا خیال نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ انہوں کہا کہ اصول اور قومی مفاد کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ بعض لوگ مفاد پرستی کی سیاست کررہے ہیں، سیاست کرنے والے عناصر نہیں چاہتے کہ پی آئی اے ترقی کرے، ملک صرف سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے، مسائل کا حل بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اداروں کو ٹھیک کریں گے، ہم اپنے مسافروں کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، حکومت قومی ایئرلائن کی بہتری چاہتی ہے۔ کراچی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں افراتفری تھی لیکن حکومتی اقدامات سے آج وہاں کی رونقتیں بھی لوٹ رہے ہیں۔دوسری جانب پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کے باعث چو تھے روز بھی درجنوں پروازین منسوخ کر دی گئی ہیں جن میں کراچی سے 50، راولپنڈی سے 45، لاہور سے 35 اور پشاور سے 6 پروازیں شامل ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بھی مکمل طور پر بند جب کہ دفاتر میں سناٹا رہا ۔ جناح ٹرمینل سے اندرون و بیرون ملک جانے والی تمام پروازیں منسوخ ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں پی آئی اے کے مرکزی دفتر کے سامنے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج جاری ہے۔لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشل ائرپورٹ پر بھی پی ائی اے کا فضائی اپریشن مکمل طور پر معطل ہے جب کہ فلائٹ انکوائری اور سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے ٹیلی فون ریسیو نہ کرنے کے باعث مسافروں کو معلومات حاصل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔راولپنڈی کے بینظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ پر بھی 4 روز میں 153 پروازیں مسنوخ ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ پشاور اور کوئٹہ کے ایئرپورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن مکمل طور پر معطل ہے۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ایئر لائن کے تمام 38 طیارے گراؤنڈ ہیں۔ گزشتہ روز پی آئی اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دو نجی ایئر لائنز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں جس کے تحت کنفرم ٹکٹس والے مسافر ایئر بلیو یا شاہین ایئر میں بھی سفر کر سکتے ہیں تاہم دونوں نجی ایئر لائنز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے ہم اپنے مسافروں کو ترجیح دیں گے اور اگر سیٹس بچ گئیں تو پھر پی آئی اے ملازمین کو فراہم کی جائیں گی۔دریں اثناء پی آئی اے ملازمین کا احتجاج گیارہویں روز بھی جاری ہے ، سیکڑوں پروازیں منسوخ ہونے سے مسافر خوار ہوکر رہ گئے ہیں ، سیکڑوں پروازیں منسوخ ہونے سے قومی ادارے کا مالی خسارہ اربوں روپے تک پہنچ گیا۔ کراچی میں پی آئی ملازمین ہیڈ آفس کے باہر جمع ہوئے۔ ملازمین کے اہل خانہ اور بچے بھی احتجاج اور دھرنے میں شریک ہیں۔ ملازمین کی ہڑتال کے باعث دفاتر میں تالے لگے ہیں۔ کراچی میں بھی فضائی آپریشن معطل ہے۔ سینکڑوں پروازوں کی منسوخی نے مسافروں کو شدید پریشانی اور ذہنی اذیت کا شکار کر دیا ہے۔ سیکڑوں پروازوں کی منسوخی سے مالی مشکلات کے شکار قومی ادارے کی مالی پریشانی مزید بڑھ گئی ہیں اور پی آئی اے کا خسارہ اربوں روپے تک پہنچ گیا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق احتجاج کرنے والے ملازمین اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک ٹوٹنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی سہیل بلوچ نے چیئرمین نجکاری محمد زبیر سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر زور دیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق نجکاری کمیشن اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں کراچی میں مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب کراچی میں پی آئی اے کے احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے ملازمین کے قتل کا مقدمہ عدالتی حکم کے باوجود درج نہیں ہوسکا