واشنگٹن: بلوچستان نیشنل پارٹی امریکہ کے صدر اور سابق وزیر ڈاکٹر تارا چند نے ایف سی کے ہاتھوں بلوچستان نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کی مارروائے عدالت ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے اور اسے بلوچ رہنماوں اور کارکناں کے ریاستی عناصر کے ہاتھوں جاری ٹارگٹ کلنگ کے دیرینہ عمل کا تسلسل قرارد دیاہے۔ امریکہ سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر تارا چند نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کی ہلاکت ریاست کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے اور پرامن جمہوری سیاسی کارکناں کی آواز سننے کے بجائے حکومت تشدد کا راستہ اختیار کرکے بلوچ رہنماؤں کو ہلاک کررہی ہے۔ ڈاکٹر منان بلوچ کی ہلاکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بلوچستان میں وزرائے اعلی کے بدلنے کے باوجود اب بھی اصل اقتدار اسلام آباد کے پاس ہے اور مسائل کا سیاسی طریقے سے حل ڈھونڈ نیکے بجائے تشدد کا استعمال کیا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے اعلان کے بعد سے بلوچ کارکناں کے خلاف کارروائیوں میں بڑی تیزی آئی ہے جس کا مطلب ہے کہ حکومت ان تمام بلوچ رہنماوں اور کارکناں کو راستے سے ہٹانا چاہتی ہے جو کہ گوادر پورٹ اور اقتصادی گزرگاہ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کررہیہیں لیکن پاکستانی اور چینی حکومتوں پر یہ بات واضح ہوجانی چاہیے کہ بلوچوں کی مرضی و منشا کے بغیر کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔ چین کو براہ راست بلوچوں سے بات چیت کرنی چاہئے۔ انھوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل کی جانب سے اسلام آباد میں منعقدہ حالیہ کل جماعتی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے گوادر پورٹ کے حوالے سے واضح الفاظ میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور اسلام آباد کو پتہ ہونا چاہئیے کہ بلوچ کارکناں پر تشدد کرنے یا انھیں مارنے سے وہ بلوچ وسائل پر قبضہ نہیں کرسکتا بلکہ اس سے بلوچ نوجوانوں میں مزحمت اور انتقام کے جذبات مزید بڑھیں گے۔