کوئٹہ: بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے بلوچستان کو اپنے حقوق اور اقتصادی راہداری جیسے منصوبے میں نظرانداز کیا تو صوبے کے عوام آئندہ کبھی بھی حکمرانوں پر اعتماد نہیں کریں گے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانا افسوسناک بات ہے ملک کے عوام کو انصاف نہ ملنے کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں اگر حکمران بلوچستان کے عوام کو حقوق فراہم کرے تو جمعیت علماء اسلام حالات کو ٹھیک کر نے میں اپنا کردار ادا کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک کی بدقسمتی یہی ہے کہ حکمران آئینی اداروں کا احترام نہیں کر تے اور جو مسائل غیر آئینی طریقے سے حل کر تے ہیں اگر ان کو آئینی طریقے سے حل کر نا چاہتے تو عوام کی حکمرانوں پر اعتماد ہونگے اور ملک بھی ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ دیکر عوام کو خوشحال رکھا مگر مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ڈیڑھ سال کے دوران مشترکہ مفادات کو نسل کا اجلاس تک نہیں بلایا اگر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جا تا تو اس میں اقتصادی راہداری جیسے منصوبے پر بحث ہو تے اور آج جو قوموں کے درمیان نفرت کی فضاء بڑھ رہی ہے وہ بھی پرامن طریقے سے حل ہو تے انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانا افسوسناک عمل ہے اور جب ملک میں لو گوں کو انصاف نہیں ملیں گے تو مسائل بڑھیں گے انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس فوری طور پر بلا کر اقتصادی راہداری منصوبے کو زیر بحث لایا جائے انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے بلوچستان کے بجٹ میں اضافہ ہوا اور این ایف سی ایوارڈ نہ ملنے پر سابقہ دور حکومت میں ہم نے شدید احتجاج اور مظاہرے کئے جس کی بناء پر ہمیں 100 فیصد کامیابی تو نہیں ملی جبکہ 20 فیصد کامیابی ضرور ملی بلوچستان کے عوام جب حقوق کی بات کر تے ہیں تو انہیں ملک دشمن کہا جا تا ہے پیپلز پارٹی اور دیگر حکومتوں کا رویہ بلوچستان کے حوالے سے نرم رہا ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں بلوچستان کے عوام کیساتھ ہمیشہ زیادتیاں ہوئی ہے اور آئینی اداروں سے باہر فیصلے ہمیشہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں اس لئے بلوچستان کی عوام وفاق سے نفرت کر تے ہیں جب انہیں حقوق ملے تو ہمیں امید ہے کہ وہ راہ راست پر آئیں گے انہوں نے کہاکہ حال ہی میں کوئٹہ میں ہونیوالے امن کانفرنس میں سینیٹر مشاہد حسین پر واضح کر دیا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر بلوچستان کے عوام کو دھوکہ نہ دیا جائے کیونکہ 68 سالوں سے صوبے کے عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے ہمیں وفاق کے وسائل نہیں بلکہ اپنے وسائل پر حق واختیار دیا جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال اس لئے خراب کیا جا رہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے عوام کو کوئی فائدہ نہ ملے اور منصوبے کا رخ کسی اور طرف موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ وسابقہ حکومت میں کوئی فرق نہیں صرف وزیراعلیٰ کے تبدیلی سے مسائل حل نہیں ہونگے۔