|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2016

اسلام آباد: سینیٹ فنکشنل کمیٹی مسائل کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر نے کمیٹی اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ کم ترقی یافتہ علاقہ جات کو ترقی یافتہ بنانا آئینی ذمہ داری جس کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔پسماندہ علاقہ جات کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا جا رہا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کے پسماندہ علاقوں کیلئے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں فنڈز کم رکھے جاتے ہیں اور جاری بھی تاخیر سے کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے منصوبوں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے غیر منظور شدہ منصوبوں کو بھی شامل کر لیا جاتا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کے 100 سمال ڈیمز کیلئے نہایت قلیل بجٹ اور رقوم رکھی گئی ہیں اس طرح تو بلوچستان کے ڈیمز آئندہ پانچ سو سال تک بننے کا امکان نہیں ۔ کمیٹی اجلاس میں 2015-16 کے پی ایس ڈی پی کے 263 منصوبوں کیلئے 4639 ملین رکھے گئے ہیں جو کم ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اخراجات زیادہ اور رکھی گئی رقوم کم ہیں ایک ایک منصوبے کیلئے آٹھ سال کا وقت مقرر کیا گیا ہے اس طرح منصوبوں کی تکمیل میں کئی سال درکار ہیں ۔فاٹا میں بھی منصوبوں کے اخراجات زیادہ اور جاری کردہ فنڈز کم ہیں ۔وزارت منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے حکام نے کہا کہ منصوبوں کیلئے بجٹ کی کل تقسیم لاگت سے کم ہے ۔وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ وفاق بہت سے شعبوں میں کچھ نہیں کر سکتا معاشی ترقی کے چھوٹے پیمانے کے منصوبوں کی ذمہ داری صوبوں کی ہے وفاق کے پاس پانی بجلی اور انفراسٹرکچر کا اختیار ہے ۔پانی و بجلی کی سہولت بھی چھوٹی سطح تک لوگوں کو ملتی ہے ۔70 فیصد سے زائد مکمل ہونے والے منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کر دیئے جاتے ہیں وزارتوں کو بھی کہا گیا ہے کہ ٹوکن ایلوکیشن پر منصوبہ شروع نہ کیا کریں۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ پی ایس ڈی پی سے پچھلے تین سالوں کی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کی صوبہ وار اور ضلع وار فنڈز اور رقوم کی تقسیم تفصیل اگلے اجلاس میں پیش کی جائے اور ہر منصوبے کی الگ الگ لاگت اخراجات جاری فنڈز کی تفصیلات بھی دی جائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ پانی و بجلی ہے ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی آدھا بجٹ اپنی صوابدید پر رکھ لیتی ہے خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع کا کل بجٹ ایک طرف ایک ضلع کا فنڈ ایک طرف امتیازی سلوک ختم ہونا چاہیے اور کہا کہ خیبر پختونخوا کے ایک حلقے میں ڈیڑھ ارب کے ترقیاتی منصوبہ جات شروع ہیں اور دس حلقوں میں دو دو کروڑ روپے کی بھی منصوبہ جات نہیں ہیں ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ منڈا ڈیم ملک کیلئے بجلی کی پیداوار بڑھانے سیلاب روکنے اور زراعت کیلئے بڑا منصوبہ ہے وزارت اس کے فنڈز جاری کرے ۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے بلوچستان کے ڈیم بنانے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے لوگ پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مسلم باغ آئی ٹی اور سبی یونیورسٹی کی جلد منظوری دے کر فنڈز جاری کیے جائیں بوستان میں صنعتی ترقی کیلئے فنڈز کم ہیں ۔سبی خوثت ریلوے اسٹیشن کے فنڈز صفر ہیں اور کچی کنال کی کل فنڈز 463 ملین میں سے صرف59 ملین خرچ کیے گئے ہیں ۔