واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے امریکی کانگریس کو بتایا ہے کہ انھوں نے پاکستان کو 8 ایف16 جنگی طیاروں کی فروخت کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے مذکورہ تجویز کو 30 روزہ نوٹیفکیشن کی مدت مکمل ہونے پر حتمی شکل دے دی جائے گی۔امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان مارک ٹونر نے گزشتہ روز نیوز بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کے مفاد میں ہے۔اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی نیوز بریفنگ کے دوران ایک بھارتی صحافی نے مارک ٹونر سے سوال کیا کہ کیا امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کو ریپبلکن کے سینیٹر بوب کورکر کا مراسلہ مل چکا ہے جس میں انھوں نے پاکستان کو منظور شدہ فروخت سے روکا ہے جس پر ترجمان نے کہاکہ پالیسی کی وجہ سے ہم کیپٹل ہل میں منظور شدہ ہتھیاروں کی فروخت یا ٹرانسفر یا ابتدائی مشاورت پر بیان جاری نہیں کرتے لیکن انھوں نے پاکستان میں امریکہ کی دفاعی امداد کے وسیع تر مسئلے کو حل کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم کانگریس کے ساتھ کام کرتے ہوئے اپنے پارٹنرز کو سیکیورٹی امداد دینے کیلئے پرعزم ہیں اور مشترکہ سلامتی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھانا امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات میں ہیں۔افغانستان میں امریکی فوج پر حملوں کے لیے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے استعمال کے حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کو دی جانے والی امریکی دفاعی امداد ان کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور انسداد دراندازی آپریشن میں مدد فراہم کریگی۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے آپریشنز ‘دہشت گردوں کی جانب سے افغانستان میں حملوں کیلئے پاکستانی سرزمین کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو کم کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اسی وجہ سے امریکہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یہ آپریشنز پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہیں اور وسیع پیمانے پر خطے کے مفاد میں بھی ہے۔پاکستان کو امریکہ کی جانب سے دی جانے والی دفاعی امداد سے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کمی کے دعوے کے حوالے سے موجود اعداد شمار سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ان کے پاس اس وقت ایسے اعدادو شمار موجود نہیں ہیں ٗساتھ ہی انھوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ خطے میں کوئی بھی ایسا ملک موجود نہیں ہے جو پاکستان سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہا ہو۔انہوں نے کہاکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ یہ ہمارے وسیع دفاعی مفاد میں ہے کہ پاکستان کو مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ ان دہشت گرد نیٹ ورکس کو تباہ کرنے میں اپنی صلاحیتیں استعمال کرے، ساتھ ہی ہم یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان خطے اور محفوظ اور پْرامن افغانستان کے حصول میں اہم شراکت دار ہے۔مارک ٹونر نے کہا کہ امریکہ ، افغانستان امن مذاکراتی عمل کے لیے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ حال ہی میں پاکستان نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس اور چار رکن ممالک پر مشتمل کوآرڈینیشن گروپ کے پہلے 3 میں سے دو اجلاسوں کی میزبانی بھی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر کام کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورکس میں سے کچھ کے خلاف متعدد کارروائیاں بھی انجام دی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ان نیٹ ورک کا خاتمہ ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی کے مفاد میں بھی ہے۔