|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2016

کلر سیداں: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے کچھ لوگوں کی دم پر پاؤں رکھا گیا تو میرے خلاف پراپیگنڈے کرنے شروع ہوگئے۔ پاکستان میں داعش اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں کچھ لوگ داعش کا نام استعمال کرکے کارروائیاں کررہے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک ٹوٹ چکے ہیں، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز کلر سیداں میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کلرسیداں میں ریسکیو 1122 عمارت کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر چوہدری نثار نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پینے کا صاف پانی میسر نہ ہو تو بیماریاں پھیلتی ہیں کلر سیداں کی عوام کیلئے ایک ارب روپے کی لاگت سے صاف پانی میسر کرنے کی سکیم شروع کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں چھوٹے ڈیموں کی کمی ہے ڈیموں کیلئے زمین لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ڈیمز کے لئے لوگوں سے زمین چھیننے کے قائل نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ بلدیہ میں جو لوگ سب سے زیادہ کرتے ہیں انہیں اپنے پیسوں سے فنڈ دوں گا کوشش ہے کہ ترقی کے ثمرات علاقے کی عوام تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے چند کالعدم تنظیمیں داعش کا لبادہ اوڑے کارروائیاں کررہی ہیں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آخری ہد تک جائیں گے۔ ملک کو دہشت گردی جیسے ناسور سے پاک کرکے ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اس دہشت گردی کے رستے میں رکاوٹ ہیں۔ تمام مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق اتفاق ہوچکا ہے جلد اعلان کریں گے۔ وفاق المدارس کا اجلاس بلا رہا ہوں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی دعوت دوں گا انہوں نے کہا کہ دشمن کو کمزوری والا نہیں عزم والا چہرہ دکھانا چاہیے۔ کسی ایک واقعے پر الزام تراشی کرنے والے دشمن کے عزم کو مضبوط کرتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ محاذ بناتے ہین انکی دم پر میرا پاؤں ہے جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو لوگ حکومت کی بجائے میرے پیچھے لگ جاتے ہیں انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ جب ان کی حکومتی ہوتی تھی تو روز پانچ سے سات دھماکے ہوتے تھے آج ہفتوں مہینے گزر جاتے ہیں دھماکے نہیں ہوتے عوام کو سچ اور جھوٹ میں تفریق کرنی چاہیے قوم کو مزید متحریک ہونے کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی زیر صدرات امن عامہ کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں افغان صوبہ ہرات کے سابق گورنر کے اغواء اور آئی جی پی روڈ پرایک پولیس اہلکار کے قتل پر پولیس سے جواب طلبی کرلی گئی ہے ۔ آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ ہرات کے سابقہ گورنر کے اغواء کے حوالے سے گزشتہ 24گھنٹوں میں پولیس کی تفتیش میں واضح پیش رفت ہوئی ہے اور ا نشاء اللہ بہت جلدسابق گورنر کی بازیابی کے حوالے سے اچھی خبر کی توقع ہے۔اجلاس میں پولیس اہلکار کی شہادت کے حوالے سے وزیرِداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اظہارِ تعزیت کی اورشہید اہلکار کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ آئی جی اسلام آباد پولیس کو شہید اہلکار کے لواحقین کو فوری طور پر تیس لاکھ روپے کی رقم بطور ابتدائی امداد دینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھاکہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے اہلکاروں کی جان کا کوئی معاوضہ نہیں ہو سکتا تاہم حکومت ایسے اہلکاروں کے خاندانوں کی کفالت اوران سے تعاون کیلئے ہر ممکنہ کوشش کرتی رہے گی زخمی اہلکار کو خصوصی طبی امداد اور مالی معاونت کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔وزیر داخلہ کی جانب سے ایف سی کے اہلکار بسم اللہ خان کو بہادری سے دہشت گردوں کا پیچھا کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے عوض وزیرِداخلہ کی طرف سے تین لاکھ روپے کے انعام کا اعلان بھی کیاگیاپولیس اہلکار کے قاتلوں تک پہنچنے کیلئے تمام ذرائع کو استعمال کیا جائے اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیرِداخلہ کی آئی جی کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ناکوں پر ڈیوٹی سر انجام دینے والے اہلکاروں کی حفاظت کے لئے مناسب انتظام کرنے پر توجہ د ی جائے جبکہ اعلیٰ افسران کی جانب سے ناکوں پر اچانک چیکنگ کو بھی ممکن بنایاجائے-