|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے وفاقی سیکریٹری منصوبہ بندی یوسف نسیم کھوکھر نے جمعرات کے روز یہاں ملاقات کی، وزرات منصوبہ بندی کے دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے- جبکہ صوبائی وزراء سردار محمد اسلم بزنجو، میر سرفراز بگٹی، سینیٹر آغاشہباز درانی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات نصیب اللہ خان بازئی ، سیکریٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی اور دیگر متعلقہ صوبائی حکام بھی ملاقات میں شریک تھے، وفاقی سیکریٹری نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ وہ وزیراعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی خصوصی ہدایت پر بلوچستان آئے ہیں، تاکہ صوبائی حکام سے اجلاس منعقد کر کے آئندہ مالی سال کی وفاقی پی ایس ڈی پی کے لیے بلوچستان کی ترجیحات سے آگاہی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں وفاقی حکومت کے جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لے سکیں اور ان منصوبوں کی تکمیل میں فنڈزکے اجراء میں تاخیر اور حائل دیگر رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی توجہ بلوچستان کی ترقی کی طرف مرکوز ہے اور ان کی خصوصی ہدایت ہے کہ اس حوالے سے بلوچستان حکومت کو وفاق کی طرف سے بھرپور تعاون فراہم کیا جائے، انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم اور چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں صوبائی حکومت کی ٹیم کے درمیان اجلاس منعقد ہوئے ہیں جن میں تمام متعلقہ امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے، جبکہ سی پیک کے منصوبوں سے متعلقہ امور پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، انہوں نے بتایا کہ گوادر کی ترقی کے ماسٹر پلان کو ترمیم کے بعد حتمی شکل دے دی گئی ہے ، ایسٹ بے ایکسپریس وے اور گوادر میں نئے انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر کے منصوبوں پر جلد کام کا آغاز ہوگا جس سے گوادر میں بہت بڑی تبدیلی نظر آئے گی، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں گوادر میں کوئلہ سے چلنے والی 300میگا واٹ پاور پلانٹ کے منصوبے پر بھی جلد عملدرآمد شروع ہوگا جبکہ گوادر میں صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے ایف بی آر کے ساتھ ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مد میں چھوٹ کے حوالے سے امور جلد طے پا جائیں گے، کچھی کینال کے منصوبہ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا فیز ون 90فیصد مکمل ہو چکا ہے، جبکہ منصوبے کی تکمیل کے لیے مطلوبہ فنڈز کا اجراء کیا جائیگا، ملاقات میں طے کیا گیا کہ وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور صوبائی حکومت کے حکام درمیان سہ ماہی سطح پر اجلاس منعقد کئے جائیں گے جبکہ مشترکہ گوادر ورکنگ گروپ کا اجلاس بھی سہ ماہی بنیادوں پر منعقد کیا جائے گا تاکہ گوادر کی ترقی سے متعلق امور پر تیز ی سے پیش رفت ہو سکے، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے بتایا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت بلوچستان کے منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ 48ارب روپے ہے، جس میں ساڑھے چار ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے اور ان منصوبوں کو فنڈز کے بروقت اجراء کے ذریعے مقررہ مدت کے اندر مکمل کیا جاسکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کوئٹہ کی ترقی کے لیے 5ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا ہے اور صوبائی حکومت نے ان منصوبوں کا پی سی ون تیار کر لیا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجراء کے ساتھ ہی منصوبوں پر کام شروع کر دیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ منگی ڈیم اور کوئلہ پھاٹک فلائی اوور کے منصوبوں کے لیے بھی مختص فنڈز میں اضافے اور گوادر کے ترقیاتی منصوبوں اور شادی کور ڈیم کے منصوبے کے بقایا جات کی مد میں فنڈز کے فوری اجراء کی ضرورت ہے تاکہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے، وفاقی سیکریٹری نے یقین دہانی کرائی کہ ان منصوبوں کے لیے فنڈز کا جلد اجراء کیا جائیگا۔ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر ہم سب کا ہے اور گوادر کی ترقی وزیراعظم کا وژن ہے تاہم پانی کے مسئلے کو حل کئے بغیر گوادر کی ترقی ممکن نہیں، اس حوالے سے وفاقی حکومت کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے، اس وقت گوادر میں 20لاکھ گیلن پانی روزانہ کا ڈی سیلینیشن پلانٹ کام کر رہاہے، تاہم اگر وفاقی حکومت پانچ تا چھ ارب روپے فراہم کرے تو مزید ڈی سیلینیشن پلانٹ نصب کر کے اس مسئلے کو دیرپا بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ گوادر میں ابھی تک کوئی ایسی تبدیلی نظر نہیں آرہی جیسی کے نظر آنی چاہیے جس سے سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہو سکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں ایک قبائلی معاشرہ ہے اور یہاں کے لوگ ترقی چاہتے ہیں ، سی پیک پر عملدرآمد کے لیے حالات انتہائی سازگار ہیں، لہذا اس ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سی پیک کے تحت منصوبوں کا فوری آغاز کیا جانا چاہیے، وزیراعلیٰ نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ گوادر میں نئے انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر تک موجودہ ایئر پورٹ میں سہولیات اور رن وے کو مزید بہتر بنایا جائے، انہوں نے کہاکہ یہ بات ہمارے لیے انتہائی حوصلہ افزاء ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اقتصادی راہداری اور بلوچستان کی مجموعی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں جس کا انہوں نے بارہا اظہار بھی کیا ہے اور عملی اقدامات بھی کئے جارہے ہیں، ملاقات میں گوادر تا چاہ بہار ریلوے ٹریک کی تعمیر اور خضدار بسیمہ روڈ کی تعمیر کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور ان منصوبوں پر فوری عملدرآمد سے اتفاق کیا گیا۔وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ انہیں اپنے دورے کے دوران وزیراعلیٰ اور صوبائی حکام سے ملاقاتیں کر کے صوبے کی ترجیحات اور ضروریات کے بارے میں آگاہی حاصل ہوئی ہے اس حوالے سے وہ تفصیلی بریفنگ وزیراعظم کو پیش کریں گے۔ sana and zahid1 دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ایک خودمختار، فعال ، موثر اور متحرک حکومت موجود ہے، صوبے میں تیل ، گیس اور دیگر معدنیات کی تلاش اور ترقی کے لیے کام کرنے والی کمپنیوں کو بھرپور سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور بلوچستان میں کوئی علاقہ ایسا نہیں ہوگا جہاں یہ ادارے سیکورٹی کے خدشات کی وجہ سے کام نہیں کر سکیں، ہم تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو بھرپور تحفظ فراہم کر کے ان کا اعتماد بحال کریں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر زاہد میر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا جنہوں نے کارپوریشن کے دیگر حکام کے ہمراہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کی، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور سینیٹر آغا شہباز درانی بھی اس موقع موجود تھے، ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل نے وزیراعلیٰ کو بلاک 28 کوہلو اور ضلع خضدار سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں تیل اور گیس کی تلاش کے جاری اور مجوزہ منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ بلاک 28کوہلو میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر کی موجودگی کے روشن امکانات ہیں اور جلد علاقے میں جامع سروے کا آغاز کیا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت سروے ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل کی ترقی کے لیے سیاسی اور عسکری قیادت انتہائی سنجیدہ ہے اور اس عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ ناقابل برداشت ہوگی، ملاقات میں طے پایا کہ ابتدائی طور پر صوبے میں گیس اور تیل کی تلاش کے منصوبوں کے لیے ماسٹر پلان مرتب کیا جائیگا، جس میں سیکورٹی سمیت دیگر ضروری امور شامل ہونگے۔ sana and mushtaq علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر سے ناصرف سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ عوام کو آمدو رفت کی بہتر سہولتوں کے ساتھ ساتھ ان کے لیے روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوگا، ذرائع مواصلات کی ترقی کے لیے صوبائی حکومت اپنے وسائل بروئے کار لانے کے ساتھ وفاقی حکومت سے بھی فنڈز کا حصول ممکن بنائے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹر جنرل این ایل سی میجر جنرل مشتاق احمد فیصل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جنہوں نے یہاں ان سے ملاقات کی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی معدنیات اور زرعی و سمندری پیداوار کی بڑی منڈیوں تک رسائی کے لیے ہمیں بہتر روڈ نیٹ ورک کی ضرورت ہے، ڈی جی این ایل سی نے وزیر اعلیٰ کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ این ایل سی بلوچستان میں جن شاہراہوں پر کام کر رہی ہے ان کی جلد تکمیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ سبی رکھنی کوہلو شاہراہ پر تیزی سے کام جاری ہے اور صرف 30کلومیٹر روڈ پر کام باقی رہ گیا ہے، شاہراہ پر ٹریفک کی آمدو رفت شروع ہو چکی ہے اور اس سال جون تک اسے چھوٹی اور بڑی ٹریفک کے لیے مکمل طور پر کھول دیا جائیگا، انہوں نے بتایا کہ این ایل سی سبی ہرنائی ریلوے ٹریک کے پلوں کی تعمیر کے منصوبے پر بھی جلد کام شروع کرے گی، جس کے لیے فنڈز پاکستان ریلوے نے فراہم کئے ہیں اور کوشش کی جائے گی کہ اس منصوبے کو بھی مکمل کر کے ہرنائی اور سبی کے درمیان ریلوے ٹریک کو بحال کر دیا جائے۔ اپنے ادارے کی کارکردگی اور منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بنک کی معاونت سے واہگہ طور خم اور چمن بارڈر پر بین الاقوامی معیار کے ٹرمینلز تعمیر کرنے کے منصوبوں کا جلد آغاز کیا جا رہا ہے، جس سے کارگو ہینڈلنگ کی بہتر سہولیات دستیاب ہونگی۔ انہوں نے بتایا کہ این ایل سی تفتان کوئٹہ سیکشن پر ٹرانسپورٹروں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے، اس سیکشن پر چھوٹے چھوٹے اسٹیشن قائم کئے جائیں گے، انہوں نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ این ایل سی بلوچستان میں گندم کی ترسیل کے کام میں بھی حصہ لے رہی ہے، علاوہ ازیں گوادر تا کراچی کارگو سروس کے حوالے سے بھی ایل این سی کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں، جبکہ سی پیک کی تمام کارگو کی نقل حمل کی نگرانی بھی این ایل سی کے پاس ہوگی، انہوں نے بتایا کہ این ایل سی میں اس وقت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تقریباً2ہزار افراد کو روزگار حاصل ہے، وزیراعلیٰ نے این ایل سی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ این ایل سی ہمارا قومی ادارہ ہے اور صوبائی حکومت این ایل سی کے جاری منصوبوں کی تکمیل میں بھرپور تعاون کرے گی، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وزیراعظم کی جانب سے کوئٹہ کے لیے فراہم کئے گئے 5ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے تعمیراتی منصوبوں میں این ایل سی سے معاونت حاصل کرے گی۔