|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایوان زریں کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 16 فروری تک نفرت انگیز تقریر اور مواد کی مد میں 2471 مقدمات رجسٹرڈ کئے گئے ہیں جبکہ 2345 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے لاوڈ سپیکرز کے ناجائز استعمال کی مد میں 9945مقدمات درج کئے گئے اور 10177 افراد کو گرفتارکیا گیا ہے وزارت اداخلہ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ اس وقت ملک میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 699 ہے بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وقفہ سوالات کے موقع پر وزارت داخلہ کی جانب سے تحریری آگاہ کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پروگرام پر عملدرآمد کے لئے وفاقی و صوبائی حکومتیں اقدامات کر رہی ہیں اس اقدام کے تحت 16 فروری تک نفرت انگیز تقریر اور مواد کی مد میں 2471 مقدمات رجسٹرڈ کئے گئے ہیں ان مقدمات کے تحت 2345 افراد کو گرفتار اور 73 دکانوں کو بند کیا گیا ہے انہوں نے مزید آگاہ کیا کہ ملک میں لوڈسپیکر کے ناجائز استعمال پر 9945 مقدمات درج کئے گئے جن میں گرفتار افراد کی تعداد 10177 اور 2664 مقدار میں سازو سامان ضبط کیا گیا ہے ملک میں 182 مشکوک مدارس کو بند کیا گیا ہے جن میں پنجاب میں 2، سندھ میں 167 اور کے پی کے میں 13مدارس شامل ہیں جبکہ سندھ میں 92 غیر اندراج سدہ مدارس کو بھی بند کیا گیا ہے ۔ ملک میں غیر ملکی امداد سے چلنے والے 190 مدارس ہیں جن میں پنجاب میں 147 ، سندھ میں 6، کے پی کے میں 7 اور بلوچستانمیں 30 مدارس شامل ہیں حکام نے مزید بتایا کہ ملک میں مدارس کی کل تعداد 717 ہے جبکہ رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 699 ہے وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ اسلام آباد میں جدید سہولتوں سے آراستہ ماڈل جیل تعمیر کی جا رہی ہے اس پر 4 ارب 53 کروڑ روپے لاگت آئے گی انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ڈیٹا میں رجسٹریشن اتھارٹی میں 2015 کے دوران بدعنوانی دھوکادہی کی وجہ سے 301 ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے ایوان کو بتایا کہ یکم جون 2013 سے 31 دسمبر 2015 تک 3800 ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے جبکہ اسی عرصہ میں حکومت نے بیرونی قرضہ بشمول آئی ایم ایف کے قرضہ جات کے ضمن میں 10739 ملین ڈالر کا قرضہ کی ادائیگی کی ہے جن میں بیرونی قرضہ جات 60 ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور آئی ایم ایف کے 4 ارب 66 کروڑ 50 لاکھ ڈالر شامل ہیں پارلیمانی سیکرٹری ترقی و منصوبہ بندی ثقلین بخاری نے نعیمہ کشور خان کے سوال کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت نے افغانستان کی تعمیر نو پروگرام کے تحت 500 ملین ڈالر کی رقم مختص کی ہے یہ پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کی گئی ہیں اس پروگرام میں شکوک و شبہات کی وجہ سے 2013 میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے اس کا آڈٹ کروایا جس میں بے قاعدگیاں آئی تھیں جن میں ٹینڈر میں ترمیم ، منصوبوں پر آنے والے اخراجات و دیگر شامل تھے جس کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بعد میں کلیئر کر دیا تھا ۔