کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نیب کا ادارہ ڈکٹیٹر کی جانب سے سیاسی انتقام کیلئے بنایا گیا تھا جس کی پارلیمان نے حمایت کی تھی آج وہی اس کے خلاف واویلا کر رہے ہیں مدارس کے خلاف بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت کارروائیاں کی جا رہی ہے کیونکہ حکمران بین الاقوامی ایجنڈے کی مخالفت کی بجائے اس پر عمل پیرا ہو کر یہ کام کر رہے ہیں ملک میں ہونیوالے بڑے دردناک اورکرب پر مبنی واقعات میں کسی مدارس کا پڑھا ہوا طالب علم شامل نہیں اس کے باوجود بڑے بڑے تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل لو گوں کے ملوث ہونے پر ان اداروں کے خلاف کوئی کا رروائی نہیں کی جاتی بلکہ کسی مولوی یا طالب کے فرد واحد کے ملوث ہونے پر مدرسے کے خلاف کا رروائی کی جاتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے انضمام کے موقع پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مولانا عصمت اللہ اور مولانا محمد حنیف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ممتاز عالم دین مولانا سلیم اللہ خان ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ و سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ، مولانا انوارالحق حقانی، مولانا فیض محمد، ملک سکندر ایڈووکیٹ، سید فضل آغا،مولانا نوراللہ،مولانا امیر زمان،عبدالواحد آغا ، حاجی نصیب اللہ اچکزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر مولانا عصمت اللہ نے کہا کہ ہم ایک درخت کے پھول تھے لیکن کچھ عرصے کیلئے الگ ہو گئے تھے دونوں جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر نے کیلئے علماء کرام اور دیگر رہنماؤں نے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے اور آج ہم جمعیت علماء اسلام نظریاتی کا جمعیت علماء اسلام میں باضابطہ طور پر انضمام کرنے کا اعلان کر تا ہوں اور تمام رہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت دیتا ہو کہ وہ یکجان اور ایک روح ہو کر متحد ہو کر اتحاد ویکجہتی کے صفحے پر متحد ہو کر ایک دوسرے کی عزت واحترام کر کے آگے بڑھنا ہے مولانا فضل الرحمان نے جماعت کے انضمام کے فیصلے کا خیر مقدم کر تے ہوئے اس میں ممتاز عالم دین مولانا سلیم اللہ خان سمیت دیگر رہنماؤں کی کا وشوں کو خراج تحسین پیش کر تے ہوئے کہا کہ ہم ایک درخت کے پھول تھے لیکن الگ الگ گملوں میں سج گئے تھے آج ہم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اپنی جدوجہد کو بہتر طور پر آگے لے جانے کیلئے جدوجہد کرینگے کیونکہ ہمارے اس قافلے کو آج 100 سال کا عرصہ پورا ہو چکا ہے کیونکہ ہماری یہ جماعت جوکہ قدیم مذہبی اور سیاسی تحریک ایک قوت بن کرطویل سفر پر گامزن ہے اتنے لمبے سفر میں نشیب وفراز سے سیاسی جماعتوں کو گزرنا پڑتا ہے ہماری جماعت نے بھی یہ سفر عبور کر لیا انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے اپنی جدوجہد کے تاریخی 100 سال پورے کر لئے ہیں کیونکہ طویل زندگی بھی اسی جماعت کو ملتی ہے جس کی بنیاد اخلاص، تقویٰ اور نظریہ سمیت عقیدے کے ساتھ ساتھ نصب العین میں پختگی ہو کیونکہ جمعیت علماء اسلام ملک کی سب سے بڑی سیاسی ومذہبی جماعت ہے جس کے موقف کو ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر سنا اور ترجیح دی جا تی ہے انہوں نے کہا کہ اگلے سال اپریل میں جماعت کے100 سال مکمل ہونے پر یوم تاسیس منایا جائیگا ایک نئے تجدید عہد کے ساتھ آئندہ کے مستقبل کیلئے سفر کا آگاز کرینگے اور جے یو آئی کے منشور اور اس کی امانت کا مکمل دفاع کرینگے تاکہ جماعت کے پروگرام کو اس کے نصب العین کے مطابق آگے بڑھا سکے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس اور وزیراعظم سے ہونیوالی ملاقاتوں میں تمام تحفظات کو دور کر دیا گیا ہے جس کے بعد چائنیز سفارتخانے کی جانب سے مغربی روٹ کو اقتصادی راہداری تصور کر نے کا بیان بھی جاری کیا گیا طالبان کی حمایت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان کی پہلے بھی اخلاقی حمایت کر رہے تھے اب بھی جاری رکھیں گے آپریشن ضر ب عضب کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن ملکی اداروں نے قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے شروع کیا تھا اب وہی بہتر طور پر اس کا جواب دے سکتے ہیں کہ اس میں کس حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے اور مزید آئندہ کی کیا حکمت عملی ہو سکتی ہے کیونکہ اس حوالے سے پارلیمان اور تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد آنیوالی تجاویز پر عمل درآمد کر تے ہوئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ ہم سب امن چاہتے ہیں اس لئے یہ آپریشن جاری ہے مدارس کے خلاف کارروائیاں اور چھاپوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر حکمران مدارس کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں کیونکہ حکمران بین الاقوامی ایجنڈوں کی مخالفت نہیں کر سکتی اس لئے ان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں حالانکہ ملک بھر میں ہونیوالی دہشتگردی دردناک اور دلخراش واقعات نے قوم کو رنجیدہ کیا ہے لیکن ان واقعات میں کسی بھی مدارس کا فارغ التحصیل طالب علم ملوث نہیں جبکہ دیگر واقعات میں بڑے بڑے تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل نوجوان ملوث ہے ان اداروں کو بند کر نے اور ان کے خلاف کا رروائی کیلئے کوئی ایجنڈا نہیں دہشتگردی کو بنیاد کر مدارس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جس کا ہم مقابلہ کرینگے اور اس آزمائش پر پورا اترینگے نیب کی کارروائیاں کو روکنے اور اس کے اقدامات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ ڈکٹیٹر کی جانب سے سیاسی انتقام کیلئے بنایا گیا تھا تاکہ سیاسی انتقام لیا جا سکے حالانکہ ہمارے ملک میں عدالتیں اور دیگر ادارے موجود ہیں جو ملک کے آئین کے مطابق کام کر رہے ہیں ان کی موجودگی میں نیب کی ضرورت نہیں تھی لیکن پارلیمان نے متفقہ طور پر اس کے حق میں فیصلہ کیا تھا اب ان پر دباؤ بڑھ رہا ہے اس لئے حمایت کرنے والے ہی واویلا کر رہے ہیں ۔