|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2016

کابل: افغانستان میں وزارت دفاع اورصوبائی گورنر کے دفتر پر خودکش حملوں میں مقامی قبائلی رہنما اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت 25 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا،طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی، ادھر افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے خودکش حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن مذاکرات اور افغانوں کے خلاف تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،حالیہ حملے دہشتگردی کے خلاف حکومتی عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق پہلا خودکش بم حملہ مشرقی صوبہ کنڑ میں ہواگورنر کے دفتر کے قریب ہوا جس میں مقامی قبائلی رہنماکو نشانہ بنایا گیا ۔حکام کا کہنا ہے کہ اسد آباد میں موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے سرکاری دفاتر کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس میں مقامی قبائلی رہنما حاجی خان جان سمیت13 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے۔بتایا جاتا ہے کہ حاجی خان جان طالبان کے بڑے ناقدین میں سے تھے اور گزشتہ برس وہ ضلع میں عسکریت پسندوں کے خلاف کئی کارروائیوں میں شریک بھی رہے۔دیگر ہلاک ہونے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی تھی جب کہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں جو قریب ہی واقع پارک میں کھیل رہے تھے۔دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کے عملہ نے موقع پر پہنچ کر زخموں کو قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا ۔دوسرا خودکش حملہ دارالحکومت کابل میں پہلے حملے کے کچھ گھنٹوں بعد سہ پہر کے وقت ہوا جس میں وزارت دفاع کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ۔ حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے عمارت کے گیٹ پر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت 12افراد ہلا ک اور 8 زخمی ہوگئے ۔افغان وزارت دفاع نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دہشتگرد میدان جنگ میں افغان سیکورٹی فورسز سے آمنے سامنے نہیں لڑسکتے۔افغان وزارت دفاع دہشتگردوں کے خلاف اپنے عزم پر قائم ہے اور اسکے خاتمے کیلئے کوشش جاری رکھے گی ۔اْدھر افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ نے ایک بیان میں خودکش حملوں کی شدید مذمت اور اس میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ حملے دہشتگردی کیخلاف افغان حکومت کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے ۔انکا کہنا تھاکہ امن مذاکرات اور افغانوں کے خلاف تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔بظاہر اْن کا اشارہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے مجوزہ مذاکرات کی طرف تھا، جو آئندہ ماہ اسلام آباد میں متوقع ہیں۔