سبی: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے سبی میلے کے توسط سے بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ واپس آئیں ، بلوچستان اور پاکستان ان کا گھر ہے، وہ قومی دھارے میں شامل ہو کر صوبے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، ہم نے عزم کیا ہوا ہے کہ بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، ہمارے نزدیک اقتدار اہم نہیں، عوام کا مفاد مقدم ہے، ہم عوام میں سے ہیں اور دوبارہ عوام ہی میں جانا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میلے کی اختتامی تقریب اور تاریخی بلدیاتی کنوینشن سے خطاب کر رہے تھے، میلے کی اختتامی تقریب سے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بھی خطاب کیا جبکہ مشیر لائیو اسٹاک عبیداللہ جان بابت نے سپاسنامہ پیش کیا، بلدیاتی کنوینشن میں صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے سپاسنامہ پیش کیا اور میئر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن ڈاکٹر کلیم اللہ ، ڈسٹرکٹ چیئرمین سبی ملک قائم الدین اور چیئرمین میونسپل کمیٹی سبی حاجی داؤد رند نے بھی خطاب کیا، صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی مشیران سردار رضا محمد بڑیچ، محمد خان لہڑی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن ، آئی جی پولیس احسن محبوب اور سابق نگران وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بلدیاتی کنوینشن میں صوبہ بھر کے بلدیاتی نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے تقریب کے آغازپر بلدیاتی نمائندوں کو اپنے مسائل کے حوالے سے سوالات کرنے کی دعوت دی اور ان کے مختصر مگر مفصل جواب بھی دئیے۔بلدیاتی کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پرویز مشرف نے بلدیاتی نظام کو نقصان پہنچایا بلوچستان پہلا صوبہ ہے جس نے بلدیاتی انتخابات کروائے، موجودہ حکومت ایک منتخب جمہوری حکومت ہے اور منطقی طور پر امور مملکت میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شراکت پر یقین رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری کی حیثیت رکھتے ہیں، اس کے ساتھ نچلی سطح پر عوام کے منتخب نمائندے عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کا منتخب نمائندوں پر اعتماد نہیں ہوگا اور نمائندوں کا عوام سے رابطہ نہیں ہوگا تو صورتحال میں بہتری نہیں لائی جا سکتی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو صحت، تعلیم اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی منتخب نمائندوں کی اہم ترین ذمہ داریاں ہیں، لہذا ہمیں ایسی کارکردگی دکھانا ہوگی کہ آئندہ بھی عوام ہمیں منتخب کریں، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ایک ایک گاؤں میرا گھر ہے اور عوام میرے اپنے ہیں، مجھے عوام کے مسائل اور مشکلات کا پوری طرح احساس ہے، جنہیں ہر صورت حل کیا جائیگا اور ہم جو بھی وعدہ کریں گے اسے پورا کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی اداروں کی فعالی کے لیے صوبائی بجٹ سے 5ارب روپے فراہم کئے جو یکساں اور صاف و شفاف طریقے سے بلدیاتی اداروں تک پہنچیں گے، بلدیاتی ادارے بھی وسائل کے صحیح مصرف کو یقینی بنائیں آئندہ بجٹ میں بلدیاتی اداروں کے فنڈز میں اضافہ کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس جلد بازی میں بنایا گیا جس میں کئی ابہام اور خامیاں ہیں، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے متعلق آئین کی منشاء اور روح کے مطابق آرڈیننس میں ترامیم کی جائیں جس کے لیے محکمہ قانون اور محکمہ لوکل گورنمنٹ کو ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں، ترامیم کے لئے جلد قانون سازی کی جائے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بلوچستان میں بلدیاتی اداروں کو آئین و قانون کے مطابق مکمل اختیارات اور دستیاب وسائل کے مطابق فنڈز فراہم کر کے مضبوط بنایا جائیگا، بلدیاتی ادارے مضبوط ہونگے تو صوبائی حکومت بھی مضبوط ہوگی، وزیراعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تعلیمی اداروں، صحت کے مراکز اور آب نوشی اسکیموں کی مسلسل نگرانی کریں، بالخصوص اساتذہ اور ڈاکٹروں کی حاضری پر نظر رکھیں اور اس ضمن میں ثبوت کے ساتھ اپنی شکایات وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو بھیجیں جس پر فوری کاروائی عمل میں لائی جائے گی اس ضمن میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں جلد شکایات سیل کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی کنوینشن ایک عظیم اور قدیم روایت ہے اور زندہ قومیں اپنی روایات کو نہیں بھولتیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ صوبے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے اور اپنی آنے والی نسلوں کو پر امن بلوچستان دے کر جائیں گے، ہم میں اتنی ہمت اور سکت ہے کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کریں، مٹھی بھر دہشت گرد ہمیں مرعوب نہیں کر سکتے، عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے، انہوں نے بلدیاتی نمائندوں اور عوام پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے حوالے سے سیکورٹی اداروں کو معلومات فراہم کریں، معلومات فراہم کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہرنائی سبی ریلوے لائن کو تباہ کیا جس سے علاقے کے زمینداروں اور عوام کو مسائل کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ ہم نے اقتدار میں آتے ہی ریلوے لائن بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور آج بحالی کے منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے لیے وزیراعظم محمد نواز شریف ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھرپور تعاون کیا جس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی قربانیوں اور حکومتی اقدامات کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، آج صوبے کے لوگ شاہراہوں پر دن رات سفر کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے بچوں اور خواتین کو بھی نشانہ بنایا ہم نے تہہ کر رکھا ہے کہ نا تو دہشت گردوں کے سامنے جھکیں گے اور نہ ہی انہیں معاف کیا جائیگا۔ سبی میلے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بعض عناصر نے صوبے کے نوجوانوں کو بہکا کر اپنے مزموم مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا، ہم ان نوجوانوں سے کہتے ہیں کہ وہ واپس آکر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں بلوچستان اور پاکستان ان کا ہے ، وہ صوبے اور ملک کی ترقی کے عمل میں شامل ہو جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کا یہ عظیم اجتماع اس بات کا بین ثبوت ہے کہ عوام بالخصوص نوجوان نسل امن چاہتی ہے اور ہم بھی صوبے کو پرامن بنانے کے لیے پر عزم ہیں، انہوں نے کہا کہ 8دن پر محیط سبی میلے کے انعقاد سے عوامی مسائل کے حل کے لیے ہمارے خلوص کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، 10سال کے عرصہ کے بعد سبی میلہ بھرپور طریقے سے منایا گیا ہے اور ہر ڈویژن ہیڈ کوارٹر میں ایسی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک خوشحال مستقبل ہمارا منتظر ہے، ہم نے بلوچستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ کر کے اسے ایک بار پھر سے امن، بھائی چارے اور رواداری کا گہوارہ بنانا ہے، بلوچستان ہم سب کا گھر ہے جسے ہم نے ملکر سنوارنا ہے، ہم متحد ہونگے تو کسی کو امن خراب کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔ قبل ازیں سبی گراؤنڈ پہنچنے پر وزیراعلیٰ اور دیگر مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں، صوبائی مشیر عبیداللہ بابت نے مہمانوں کو روایتی پگڑیاں پہنائیں، اس موقع پر رنگ برنگے غبارے اور کبوتر فضاء میں چھوڑے گئے، بینڈ کا شاندار مظاہرہ کیا گیا، سکول کے بچوں نے خوبصورت فلاور شو پیش کیا اور مویشیوں کی پریڈ پیش کی گئی، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مختلف مظاہرے پیش کرنے والوں کے لیے 30لاکھ رو پے اور پروگرام کے کمپیئرز کے لیے 5لاکھ روپے کا اعلان کیا، انہوں نے یقین دلایا کہ سپاسنامے میں پیش کئے گئے مسائل کے حل اور مطالبات کا جائزہ لے کر انہیں پورا کیا جائیگا۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ اور دیگر مہمانوں کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پلوں اور ریلوے ٹریک کو اڑا کر ترقی کا راستہ روکا جا سکتاہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ، بے گناہ لوگوں کو مارنے اور سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا، ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اب وہ ہاتھ پاؤں ما ررہے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک جاری رہے گی۔ حکومت نا پہلے کمزور تھی نا اب ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی ہرنائی ریلوے سیکشن کی مرمت کے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال ، ڈاکٹر حامد اچکزئی، سردار مصطفی خان ترین، صوبائی مشیران سردار رضا محمد بڑیچ، عبیداللہ بابت، حاجی محمد خان لہڑی، سردار در محمد ناصر، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، آئی جی ایف سی ، آئی جی پولیس اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے، وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے تعاون سے آج اس اہم منصوبے کا آغاز ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ صوبے کی تعمیر و ترقی کے عمل میں بھی سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحہ پر ہیں، جو صوبے کے عوام کے لیے باعث اطمینان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں عوام کو تکلیف ہوگی وہاں عوام ہمیں اپنے ساتھ پائیں گے۔ قبل ازیں منصوبے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے این ایل سی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بریگیڈئیر محمد احمد علوی نے بتایا کہ 133کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو مارچ 2018 تک بحال کر دیا جائیگا، جس پر لاگت کا تخمینہ 1598ملین روپے ہے، اس موقع پر وزیراعلیٰ نے منصوبے کی تختی کی نقاب کشائی کی،