|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2016

کابل: افغان طالبان نے چار ممالک کی جانب سے حالیہ دنوں میں شروع کئے گئے مذاکراتی عمل میں شرکت نہ کر نے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے ۔ہفتہ کو جاری کئے گئے ایک بیان میں طالبان کی رہبری شوریٰ نے کہاکہ طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور اور نہ ہی رہبری شوریٰ نے ان مذاکرات میں شرکت کافیصلہ کیا ہے یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کابل میں ا فغانستان پاکستان چین اورامریکہ کے سفارتکاروں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان میں ہونگے ۔طالبان کے بیان میں کہاگیا کہ اس وقت تک افغانستان میں غیر ملکی افواج موجود ہیں اور ایسی اطلاعات آرہی ہیں کہ مزید فوجی افغانستان آرہے ہیںمختلف علاقوں میں بمباری جاری ہے رات کے وقت چھاپے مارے جارہے ہیں اور مختلف علاقوں میں افغان فورسز نے حملے بڑھا دیئے ہیں جبکہ دوسری طرف ایسے ماحول میں مذاکرات کا ڈھنڈورا پیٹا جارہاہے یہ دونوں متضاد چیزیں ہیں ۔بیان میں کہاگیا کہ قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیاگیا اور طالبان کے مطالبات کو اہمیت نہیں دی گئی ہے ہم نے واضح کیا ہے کہ افغانستان سے جب تک غیر ملکی افواج واپس نہیں جاتیںہمارے رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست سے خارج نہیں کئے جاتے اورطالبان قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا تو اس وقت تک کوئی بھی مذاکرات بے نتیجہ رہیں گے ۔بیان میں کہاگیا کہ مذاکرات میں طالبان کی شمولیت کے حوالے سے تمام خبریں بے بنیاد ہیں ہم میڈیا سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ طالبان کے ترجمان کے علاوہ دیگر لوگوں کی خبروں کو اہمیت نہ دی جائے ۔