|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2016

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف سنگین غداری کا کیس درج کرانے پر غور شروع کردیا ‘ الطاف حسین کی لندن سے کی گئی تمام تقاریر اوربیانات کا ریکارڈ جمع کر لیا گیا ‘ الطاف حسین کے بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب سمیت کسی بھی قسم کے بیانات کی میڈیا کوریج پر عائد پابندی کاعدالت میں بھرپور انداز میں دفاع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے پیمرا سے الطاف حسین کی تمام تقاریر کا ریکارڈ منگوا لیا جبکہ قومی اخبارات میں شائع ہونے والے بیانات کی تفصیلات بھی اکٹھی کر لی گئی ہیں۔ حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ الطاف حسین کے بیانات کی روشنی میں ان کے خلاف ریاست سنگین غداری کا کیس درج کرائے کیونکہ الطاف حسین کیخلاف پہلے سے ملک بھر میں سینکڑوں مقدمات درج ہیں لیکن یہ تمام مقدمات عام شہریوں نے انفرادی طور پر درج کرائے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق الطاف حسین کی تقاریر اور ان کے بیانات کے ان مندرجات کو الگ کیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے پاک فوج ‘ ریاست پاکستان اور ملک توڑنے کی باتیں کرتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ سے بھی مدد طلب کرنے کی باتیں شامل ہیں۔ زرائع کے مطابق حکومت پاکستان الطاف حسین کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں کوریج پر عائد پابندی کا عدالت میں بھرپور دفاع کرنے کا کا فیصلہ کر چکی ہے اور اس بات پر قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی ہے کہ اگر الطاف حسین عدالت میں معافی بھی مانگتے ہیں تو ان کی کوریج پر عائد پابندی کو برقرار رکھنے کیلئے ان کی معافی کو قبول نہیں ہونے دیا جائیگا۔ دریں اثناء وزارت داخلہ کی تحقیقاتی کمیٹی ایم کیو ایم کی قیادت کے خلاف بیانات پر معروف تاجر سرفراز مرچنٹ کو طلب کرنے کیلئے (آج پیر کو) انہیں خط لکھے گی تاکہ متحدہ قیادت کے خلاف الزامات سے متعلق سرفراز مرچنٹ کا تفصیلی انٹرو یو کیا جا سکے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق سرفراز مرچنٹ کے منی لانڈرنگ کے حوالے سے الطاف حسین بارے بیانات کی روشنی میں ان کاتفصیلی بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس کیلئے وزارت داخلہ میں قائم کمیٹی سرفراز مرچنٹ کو (آج پیرکو) خط لکھے گی میں جس ان سے کہا جائیگا کہ وہ ایم کیو ایم کی قیادت پر عائد الزامات پر مبنی بیانات کے حوالے سے ثبوت پیش کریں تاکہ حکومت پاکستان ان شواہد کی روشنی میں قانونی کارروائی عمل میں لا سکے۔ذرائع کے مطابق اگر سرفراز مرچنٹ نے پاکستان آ کر بیان ریکارڈ کرانے پر آمادگی ظاہر نہ کی تو پھر وزارت داخلہ کی تحقیقاتی کمیٹی برطانیہ جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے گی،واضح رہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سرفراز مرچنٹ کے بیانات پر ایک کمیٹی قائم کی تھی جو ان کے بیانات کا جائزہ لے چکی ہے۔