|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2016

کوئٹہ: بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس مووومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہداء نے مال و اسباب جمع کرنے اورریاستی پارلیمنٹ کا حصہ بننے کی بجائے آزادی کی کھٹن اور صبر آزما جدوجہد کو ترجیح دی تاکہ بلوچ قوم غلامی اور بدحالی کی زندگی سے نجات حاصل کرکے ایک آزاد و باوقار زندگی گزار سکی انہوں نے قربانیوں کی وہ مثالین پیش کیں جس پر ہر بلوچ کو فخر ہے اور آنے والے نسلیں اپنے قومی شہداء کی قربانیوں کومشعل راہ سمجھتے ہوئے ہمیشہ اپنی آزادی اور وطن کی حفاظت کریں گے ترجمان نے بلوچ شہداء شہید مجید ثانی شہید نعیم صابر بلوچ شہید فیض مری شہید سکندر بلوچ شہید جنید بلوچ شہید ماسٹر عبدالرحمن بلوچ شہید یاسر بلوچ اور شہید بلوچ کو یاد کرتے ہوئے انہیں والہانہ قومی جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ آزادی کے حصول کے لئے قدم قدم پر قربانیان دیتے ہوئے اپنی زندگی کو داؤ پر لگاکر جدوجہد کی انہوں نے سمجھوتہ اور مصلحت کے ہر شکل کو اپنی افکار اور عمل سے مسترد کردی جو ہمارے لئے نشان راہ ہے آزادی کے ان مہا ہستیوں کی قربانیان تاریخ کا انمٹ حصہ ہے ان کی قربانیاں ضائع نہیں ان کی مقدس لہو اورفلسفہ بانجھ نہیں بلکہ ان کا ہر عمل ریاست اور ا ن کے پشت میں رہنے والے قوتوں کے لئے نوشتہ دیوار ہے کہ بلوچ قوم کو مراعات اور راضی کرنے کے بوسیدہ فارمولوں کے زریعہ مزید غلام نہیں بنایا جاسکتا بلوچ قوم اپنے آنے والے نسلوں کو کسی نوآبادیاتی تسلط کے زیر اثر نہیں دیکھ سکتا جس میں ان کی شناخت حیثیت وقار اور آزادی ختم ہو جو لوگ شہداء کی باضابطہ جدوجہد اور قربانیوں کے مد نظر رکھنے کے بجائے ریاست کے فریم ورک میں سیاست کو بلوچ قومی سیاست سے نتھی کررہے ہیں وہ شہداء کے جدوجہد متصادم سیاست کرتے ہیں وہ شیئر پولیٹکس کی سیاست کرتے ہیں انہیں بلوچ کا نمائندہ نہیں بلکہ ریاست کا نمائندہ کہاجاسکتا ہے آج بلوچ قوم کے جذبات کو کیش کرنے اور بلوچ قوم کے ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے جن جذباتی بیانات کے زریعہ وہ بلوچ قوم کے سائیکی سے کھیل رہے ہیں بلوچ قوم کے زمہ دار اور جہد کار ان کے سیاست کے لیپاپوتی سے واقف ہے ان کے ڈھونگ نمائندگی کے تمام فریب کو جانتاہے یہ ماضی نہیں کہ کوئی بھی اقتدار کا بھوکا بلوچ قوم کو فریب دے سکے یہ ایک بے مقصد جدوجہد نہیں یہ ایک منطقی حل رکھتا ہے جو صرف اور صرف آزادی ہے۔