|

وقتِ اشاعت :   March 13 – 2016

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماء اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ جیل میں ایم کیو ایم کے کارکنان کے بیرک پر رینجرز کی جانب سے چھاپہ مارا گیا جبکہ ان سے کسی اور کے ساتھ شامل ہونے کے لیے حلف نامے پر دستخط کروانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا. کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی سینٹرل جیل کے بیرک نمبر 18، 19، 24 اور 25 سے ایم کیو ایم کے 40 انڈر ٹرائل کارکنان کو حراست میں لےکر ان پر تشدد کیا گیا، بعد ازاں ان کو بند وارڈ کر دیا گیا یعنی ان سے جیل کی تمام سہولیات واپس لے لی گئیں، بند وارڈ میں ان کو بیرک سے چہل قدمی کے لیے نہیں بھی نکالا جاتا جبکہ ان کے بنیادی حقوق سلب کر دیئے گئے ہیں۔ فاروق ستار نے الزام لگایا گیا کہ ان 40 افراد کو ایک حلف نامے پر دستخط کے لیے دباؤ ڈالاگیا، جبکہ ان کو کسی اور کے ساتھ شامل ہونے پر مجبور کیا گیا۔
خیال رہے کہ 10 روز قبل ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے پارٹی سے الگ ہو کر نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا، جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد، افتخار عالم اور وسیم آفتاب شامل ہو چکے ہیں جبکہ ان کی جانب سے مزید افراد کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے.
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ریاست کا دباؤ زیر حراست اور مجبور افراد پر آذمایا جا رہا ہے جبکہ ان کی وفاداری خریدی جا رہی ہیں، ان انڈر ٹرائل افراد کے خاندان سے ملاقاتیں بھی نہیں کروائی جا رہی۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ جو کارکنان وفاداری تبدیل نہیں کر رہے ان پر مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، 1992 میں بھی ایسا ہی کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ 1992 میں ایم کیو ایم 2 حصوں میں منقسم ہو گئی تھی جس میں ایک گروہ کی سربراہ آفاق احمد کر رہے تھے جبکہ دوسرے کے قائد الطاف حسین تھے۔ دیگر کارکنان کے مصطفیٰ کمال کے ساتھ شامل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم 750 کارکنان جیل میں ہیں، وہ ‘کچھ شرائط’ مان لیں گے تو ان کے مقدمات نرم کر دیئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سازش واضح ہو گئی، اس عمل سے ملکی اداروں کی ساتھ متاثر ہو رہی ہے، تحقیقات کے ذریعے اس کے پیچھے مقاصد کو سامنے آنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ متحدہ کے ارکان اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرنے کے نامعلوم نمبرز سے ٹیلی فون کالز آ رہی ہیں، ان کالز میں دھمکی آمیز انداز میں پل کے اس پار جا کر شمولیت کے لیے مشورہ دیا جا رہا ہے۔