|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2016

کوئٹہ: چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے کہاہے کہ عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داری کا بخوبی احساس ہے اور ا س سلسلے میں وفاقی حکومت بھی موثر اقدامات کر رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم کے قومی صحت پروگرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وفاقی سیکرٹری صحت محمد ایوب شیخ،آئی جی پولیس احسن محبوب،صوبائی سیکرٹری صحت ڈاکٹر محمد عمر بلوچ ،سیکرٹری خزانہ مشتا ق احمد رئیسانی اور دیگر حکام موجود تھے۔ اجلاس کو بتا یا گیا کہ قومی صحت پروگرام ملک کے چاروں صوبوں میں شروع کیا جائیگا پہلے مرحلے میں 23اضلاع میں قومی صحت پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ اور بعد میں اسکا دئرہ کار بڑھا یا جائیگا۔وفاقی سیکرٹری صحت نے کہا کہ پہلے مرحلے میں بلوچستان میں 4اضلاع کو ئٹہ،لسبیلہ،لورالائی اور کیچ میں یہ پروگرام شروع کیا جائیگا جس سے 2لاکھ 42ہزار خاندان استفادہ کرسکیں گے و زیراعظم پاکستان محمدنواز شریف 20سے 25مارچ کے درمیان کو ئٹہ میں قو می صحت پروگرام کا افتتاح کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے گھرانوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت فراہم کی جائیگی اور وہ کسی بھی جان لیوا اور خطرناک امراض(کینسر،شوگر،اینجوپلاسٹی،سرجری وغیرہ کا علاج بغیر کسی معاوضہ کے کرواسکیں گے۔اس پروگرام کے تحت علاج کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔اور اسی پروگرام سے متعلق آگاہی اور مستحق گھرانوں کی رجسٹریشن کے لئے سوشل موبلائزیشن کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔اور ہر خاندان سالانہ 250000 روپے تک کا علاج کروا سکے گا یہ حد پوری ہونے پر زیر علاج مریضوں کاعلاج معالجہ جاری رہیگاااور اس کیلئے امداد کی حد 7لاکھ روپے تک ہوگی۔ چیف سیکرٹری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے نے معاشرے کے کمزور اور غریب طبقے کیلئے مفت علاج کی سہولت کے حامل قومی صحت پروگرام کا اجراء پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے و عدے کی تکمیل کیجانب ایک اہم قدم ہے اور مثبت اور تعمیری سوچ کے ذریعے مل جل کرہی پاکستان کو درپیش مسائل سے نکالا جاسکتا ہے۔دریں اثناء چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ کی زیر صدارت اتوار کے روز انسداد پولیو مہم کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں 14مارچ سے شروع ہونے والی پولیومہم کی تیاریوں سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وفاقی سیکرٹری صحت محمد ایوب شیخ ،آئی جی پولیس احسن محبوب ،سیکرٹری صحت ،ڈاکٹر محمدعم بلوچ،کمشنر کوئٹہ ڈویژن قمبر دشتی،ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کے نمائندے مو جود تھے۔چیف سیکرٹری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے۔صوبائی حکومت نے مہلک بیماریوں کی روک تھام خاص طور پر پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے اہم اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہیں۔ جس سے اس موذی مرض کو شکست دے کر صوبہ سے اس کا خاتمہ ممکن ہوگا۔انہوں نے کہا اس مقدس کا م میں پولیوٹیموں کے اہلکار اور خصوصاُ خواتین کی ہمت اور فرض شناسی بھی قابل ستائش ہے۔ کہ وہ قوم کے بچوں کو مستقل بیماری سے بچانے کیلئے بہادری کیساتھ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو مربوط انداز میں بہت محنت اور مستقل مزاجی کے ساتھ موجودہ اقدامات کو جاری رکھنا ہوگا۔اس کیلئے سول سوسائٹی ،سیاسی اکابرین اور علمائے کرام کوبھی اپنا کردار ادا کرتے ہوئے نہ صرف اپنے زیراثر افراد کو پولیو کے خاتمہ کی کوششوں میں شریک ہونے کی ترغیب دینا چائیے بلکہ عوامی شعور پیدا کرنے میں بھی بھر پور حصہ لینا ہوگا کیونکہ پولیو وائرس کسی بھی بچے کو ساری عمر کیلئے معذور کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان صوبے سے پولیو کے خاتمے کیلئے ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور انسداد پولیو مہم کی نگرانی کررہے ہیں۔وفاقی سیکرٹری صحت نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے حوالے سے دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہوا ہے اور پولیو کے کیسز کافی حد تک کم ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت پولیو کے خاتمہ کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کر رہی ہے۔علاوہ ازیں چیف سیکرٹری کی صدارت میں گروپ انشورنس بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری نے صوبائی ریٹائرڈ ملازمین کوگروپ انشورنس کی ادائیگی کی منظوری دے دی جس کے تحت 1048 ریٹائرڈ ملازمین کو 25.8کروڑ روپے کی رقم ادا کی جائیگی جبکہ 600سے زائد فوت شدہ ملازمین کے لواحقین کو 16کروڑ روپے کی رقم ادا کی جائے گی۔چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ جو کیسززیرالتواء ہیں ان کی بھی دستاویزات مکمل کی جائیں تاکہ ان کو رقم ادا کی جاسکے۔