کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں فورسزآپریشن مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی لائی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی میں گزشتہ کئی روز سے فورسز کاروائیوں کی تیاریوں میں مصروف تھی جبکہ اتوار کی صبح تحصیل پھیلاوغ اور مرو کو مکمل طور پر سیل کرکے بلوچ سول آبادی پر دھاوا بول دیا گیا۔ پھیلاوغ اور مرو کے مختلف علاقوں پشینی، کلیری، تکڑو اور سیاتک سمیت کئی مقامات پر بے گناہ بلوچ آبادیوں کے خلاف فورسزکاروائی کی جارہی ہے جس میں بھاری تعداد میں زمینی فورسز اور گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی حصہ لے رہی ہیں۔ آپریشن کے دوران پھیلاوغ کے علاقے گوٹھ لال خان میں لال خان بگٹی کے گھر پر ایک راکٹ آگرا جس سے پورا گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور لال خان بگٹی کے پیران سالہ والد، انکی اہلیہ اور ایک بیٹی موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ عورتوں اور بچوں سمیت متعدد لوگ زخمی ہوئے۔ اسی طرح ایک قریبی گھر میں فائرنگ کے نتیجے میں تین خواتین زخمی ہوگئیں۔ مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران مزید سات بے گناہ بلوچوں کی شہادت کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ابھی اس کی تصدیق اور ان کی شناخت نہیں ہو پاسکی۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور علاقے فورسز کی گھیرے میں ہونے کی وجہ سے مزید جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔ فورسز خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ بلوچوں کا قتل عام کرنے کے بعد انہیں دہشتگرد قرار دیتی ہیں جس کا مقصد اپنے انسانیت سوز مظالم کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔