|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2016

لاہور/ اسلام آباد: حکومت پنجاب نے بارہویں جماعت کی سوشیالوجی کی نصابی کتاب میں ’نامناسب مواد‘ کی اشاعت کے خلاف، پبلشر کی جانب سے عوام سے معافی مانگے جانے کے باوجود، تحقیقات کا حکم دے دیا۔ عبد الحمید ٹاگا اور عبد العزیز ٹاگا کی لکھی ہوئی کتاب ’سوشیالوجی آف پاکستان‘ کے حوالے سے اُس وقت تنازع پیدا ہوا، جب کتاب میں بلوچ عوام کے حوالے سے متنازع بات سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔ کتاب میں بلوچ عوام کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرتے ہوئے انہیں ’غیر مہذب‘ کہا گیا تھا، جو ’صحرا میں رہتے ہیں اور قافلے لوٹتے ہیں۔‘ وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کتاب میں نامناسب مواد کے چھاپے جانے اور اب تک اس غلطی پر توجہ نہ دینے کے حوالے سے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
انہوں نے کمیٹی کو اس سنگین غلطی کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی۔
دو رکنی کمیٹی میں وزیراعلیٰ کی انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین عرفان علی اور تعلیمی شعبے سے وابستہ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی شامل ہیں، کمیٹی تین دنوں میں وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ تحقیقاتی کمیٹی نجی مصنفین اور پبلشرز کی جانب سے شائع ہونے والے مواد کے معیار کی جانچ کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لے گی۔

پبلشر کی معافی

دوسری جانب کتاب کے پبلشر نے بلوچ عوام کے حوالے سے ’نامناسب مواد‘ کی اشاعت پر اردو اخبار کے ذریعے عوام سے معافی مانگی ہے۔ اپنے معافی نامے میں پبلشنگ ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ بلوچوں کے حوالے سے ’نامناسب‘ مواد کی وجہ فارسی زبان کی ڈکشنری بنی، لیکن جیسے ہی یہ معاملہ اُن کے نوٹس میں آیا انہوں نے مارکیٹ سے کتاب کا تمام اسٹاک اٹھا لیا اور اس میں ترمیم کے بعد نیا ایڈیشن جاری کردیا۔ معافی نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ ہم دل کی گہرائیوں سے بلوچ عوام کی عزت کرتے ہیں، بلوچ بہادر اور بافخر قوم ہے، جس نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ بارہویں جماعت کی نصابی کتاب میں اس سنگین غلطی کا معاملہ سینیٹ کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا تھا اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا تھا کہ وہ یہ معاملہ وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے اٹھائیں گے۔