|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2016

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں فورسز کی کاروائیوں کو نسل کشی کی کاروائیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاتفریق کاروائیوں سے نہتے بلوچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے بولان، سبی و ڈیرہ بگٹی میں جاری کاروائیوں میں گھروں و مال مویشیوں کو لوٹنے کے ساتھ ساتھ نہتے بلوچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ گزشتہ ہفتے سبی میں چار لاشیں مقامی ہسپتال پہنچا دی گئیں جنہیں فورسز نے قتل کیا ہوا تھا، تا ہم ان کی تاحال شناخت نہ ہو سکی۔ اس کے علاوہ اتوار کے روز ڈیرہ بگٹی کے پھیلاوغ و مرو کے علاقوں کی ناکہ بندی کرکے فورسز نے حسبِ روایت مقامی لوگوں کو طاقت کا نشانہ بناکر سات بلوچ فرزندوں کو شہید جبکہ متعدد اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ آبادیوں کو گھیرنے کے بعد اندھا دھند فائرنگ و مارٹر گولے فائر کرنے کی وجہ سے لال خان بگٹی کی والد،اہلیہ اور ایک بیٹی شہید ہو گئی جبکہ خواتین و بچوں سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق فورسز نے بلوچ فرزندان کی لاشیں پھینک دیں جو کہ پہلے سے فورسز کی تحویل میں تھے۔