اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بینچ نے، پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق کی درخواست کی سماعت کی۔
پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کی طبیعت انتہائی ناساز ہے اور ان کا علاج کے لیے بیرون ملک جانا ضروری ہے۔
اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے کہ پرویز مشرف کے خلاف کئی کیسز زیر سماعت ہیں اس لیے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنا مقدمات کی سماعت کو متاثر کرسکتا ہے۔
عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد وفاق کی درخواست مسترد کردی اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 31 مارچ کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے جون 2014 میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں اعلیٰ عدالت سے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔