زیارت: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ہم پر امن ہیں اور پرامن رہنا چاہتے ہیں پاکستان میں سب کو اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی حاصل ہے، لیکن اگر کوئی دوسروں پر بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرے گاتو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہم اپنے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، ایک وقت تھا کہ جب دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ تھی اور سب ان سے آنکھیں چرا لیا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے آپریشن ضرب عضب اور بلوچستان میں جاری کاروائیوں کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم پاکستان کی مناسبت سے قائد اعظم ریزیڈنسی زیارت میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ضلعی انتظامیہ اور ایف سی بلوچستان نے کیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ وہ آج لکھی ہوئی تقریر نہیں بلکہ اپنے دل کی باتیں کریں گے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے پاکستان جیسا عظیم ملک کہیں نہیں دیکھا وہ آدھی دنیا دیکھ چکے ہیں لیکن زندگی گزارنے کا جو لطف پاکستان میں ہے وہ کہیں اور نہیں، یہاں ایک آزاد ملک میں رہنے کا احساس ملتا ہے، انہوں نے کہا کہ جب وہ باہر ہوتے ہیں تو ان کا دل چاہتا ہے کہ وہ جلد اپنے ملک اور اپنے صوبے میں واپس چلے آئیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان نے بڑے نشیب و فراز دیکھے اور گھمبیر حالات سے گزرا ہے اور جس طرح ہم پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی گئی وہ سب کے سامنے ہے لیکن میں داد دیتا ہوں کہ اپنی عوام ، اپنے نوجوانوں اور اپنی پاک افواج کو جنہوں نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ملک کی سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحہ پر نہ ہوتے اور انہیں پوری قوم کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو نا جانے دہشت گردوں نے اس ملک کو توڑنے کے لیے کیا کیا عزائم کر رکھے تھے، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے اپنے اتحاد و اتفاق سے دشمن کو بتا دیا ہے کہ ہم اتنے طاقتور ضرور ہیں کہ اپنے ملک کی حفاظت کر سکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ ایک بار پھر باہر بیٹھے لوگوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ وہ آئیں اور پر امن طور پر قوم دھارے میں شامل ہو جائیں ، انہیں یہ ضرور سمجھ لینا چاہیے کہ جنگ صرف جنگ ہوتی ہے اور ہم اپنے ملک ، صوبے ، عوام اور طلباء کی حفاظت کی جنگ لڑنے کو تیار ہیں، ہم نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے اور اپنی آئندہ نسلوں کو ایک پرامن اور ترقی یافتہ بلوچستان دینے کا عزم کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر عناصر اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ تعلیمی اداروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر نوجوان نسل کو حصول تعلیم سے روکیں گے، تو میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ حکومت اور فوج ان کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ سردار بہادر خان یونیورسٹی کی طالبات کو سلام پیش کرتے ہیں، یونیورسٹی میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے وقت طالبات کی تعداد 1100تھی اب اس یونیورسٹی میں 5ہزار سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم تواپنی زندگی گزار چکے ہیں، بلوچستان ہمارے بچوں اور بچیوں کا ہے ، اپنے ملک اور صوبے کی ترقی کی ذمہ داری انہوں نے ہی سنبھالنی ہے، حکومت انہیں آگے بڑھنے کے تمام مواقعے فراہم کرے گی وہ ان سے فائدہ اٹھائیں، انہوں نے کہا کہ ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے، جو ہمارے دل میں ہے وہی ہماری زبان پر ہے، وزیراعلیٰ نے طلباء و طالبات سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور بلوچستان آپ کا ہے اور آپ ہی نے اسے بنانا ، سنوارنا اور آگے لے جا نا ہے لہذا خود کو اس کے لیے تیار کریں، میری ، صوبائی کابینہ کے اراکین، بیورکریسی اور پاک فوج کی خواہش ہے کہ بلوچستان کو جلد از جلد امن اور ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا جائے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے تمام لوگ ،بچے اور بچیاں میرے اپنے ہیں بحیثیت وزیراعلیٰ میں خود کو ان کے مفادات کا چوکیدار اور اپنے آپ کو ان کے سامنے جواب دہ سمجھتا ہوں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے امن کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، بے گناہ مسافروں ، اساتذہ اور شہریوں کے قتل میں ملوث بہت سے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچادیا گیا ہے آج لوگ دن رات قومی شاہراہوں پر بلا خوف و خطر سفر کر سکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرا پاکستان کے لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ ماضی کی طرح موسم گرما میں کوئٹہ، زیارت اور دیگر علاقوں کی سیاحت کے لیے ضرور آئیں اور دیکھیں زیارت اور پورا بلوچستان پر امن بن چکاہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں شکایات سیل قائم کیا ہے جہاں لوگ اپنے مسائل کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے بارے میں اطلاع دے کر اپنا قومی فریضہ انجام دے سکتے ہیں، ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائیگا یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کا بہت بڑا حصہ ہوگا،کیونکہ عوام کے تعاون کے بغیر یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج ملک کی تاریخ کا بڑا دن ہے آج ہی کے دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی، جس کی بنیاد پر ہمارے اکابرین نے ہمارے لیے ایک آزاد ریاست کا حصول ممکن بنایا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ زیارت کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت کے ایک ارب روپے کے پیکج پر جلد عملدرآمد ہوگا، ہم زیارت کو ایک اہم سیاحتی مرکز بنانا چاہتے ہیں بزنس مین آئیں اور یہاں اچھے ہوٹل بنائیں جس سے اس پر امن اور پر فضاء شہر کی دلکشی میں اضافہ ہوگا، انہوں نے زیارت کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ باہر سے آنے والوں کے ساتھ تعاون کریں اور انہیں کھلے دل سے خوش آمدید کہیں تاکہ سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو، وزیراعلیٰ نے ا س موقع پر زیارت میونسپل کمیٹی کے لیے فائر بریگیڈ کی گاڑی دینے کا اعلان کیا، جبکہ شہر کی صفائی کے لیے 20 لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا انہوں نے کہا کہ ہم زیارت کو ایک ماڈل سٹی بنائیں گے، وزیراعلیٰ نے تقریب میں شریک سردار بہادر خان یونیورسٹی کی طالبات کے لیے 20لاکھ روپے اور تقریب میں پروگرام پیش کرنے والے ایف سی سکول لورالائی کے لیے 5لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان کا تقریب میں پہنچنے پر مسلم لیگ کے کارکنوں اور عوام کی جانب سے پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور انہیں روایتی پگڑی پہنائی گئی۔ عسکری پارک میں یوم پاکستان کے تقریب کے بعد ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کیا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ ز ہری نے کہا کہ یوم پاکستان کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں انتہائی جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا اور ہر ڈویژن میں یوم پاکستان کے حوالے سے میلے کا سماں رہا انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری پاکستان اور بلوچستان کی شہ رگ ہے اقتصادی راہداری پر سیاست نہیں کر نی چاہئے اور اقتصادی راہداری بننی چاہئے انہوں نے کہا کہ باہر بیٹھے لوگ آکر قومی دھارے میں شامل ہو جائے اگر عوام نے انتخابات میں ان کو مینڈیٹ دیا تو ان کی مینڈیٹ کو بھی تسلیم کیا جائیگا بسوں سے بے گناہ لو گوں کو اتارنا اور ان کی ٹارگٹ کلنگ یا اساتذہ اور ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ ہمارے حکومت میں برداشت نہیں کی جائیگی اور نہ ہی اسلام اور ہمارا معاشرہ بے گناہ لوگوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا اور صوبے کے حالات کو خراب کر نے کا کسی کو اجازت نہیں دینگے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی وخوشحالی چاہتے ہیں اور اب وہ دور گزر گیا جب کوئی یہاں غیروں کے اشارے پر حالات خراب کر نا چاہتے تھے اب بھی وقت ہے کہ وہ آکر قومی دھارے میں شامل ہو کر صوبے کے ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے۔