اسلام آباد : ایران نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا میں بھارتی جاسوس کی گرفتاری اور اس سے متعلق ایسی باتیں پھیلائی گئی ہیں جس سے ایران اور پاکستان کے درمیان موجود دوستی اور اخوت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جمعرات کو پاکستان میں موجود ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک پریس نوٹ میں لکھا گیا ہے قدرتی طور پر جو لوگ دو اسلامی ہمسایہ ممالک ایران، پاکستان کے درمیان فروغ پاتے تعلقات سے خوش نہیں، مختلف طریقوں، ناخوشگوار باتوں اور کبھی کبھی توہین آمیز مطالب پھیلا کر یہ کوشش کرتے ہیں کہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر حسن روحانی کے حالیہ دورہ پاکستان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو کمزور کریں اور ایران پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو خراب کر سکیں۔ایرانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 70 سالہ تاریخ میں پاکستان کی مغربی سرحدوں پر کوئی خطرہ محسوس نہیں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نیپاکستان کے ساتھ مشترکہ سرحدوں کو امن اور دوستی کی سرحدیں تصور کیا اور جیسا کہ صدر روحانی نے اخبار نویسوں کے سامنے اعلان کیا ہے۔ ایران کی سلامتی پاکستان کی سلامتی اور پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔ایرانی سفارتخانے کے تفصیلی بیان میں آخر میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ توہین آمیز باتوں کے پھیلانے سے دونوں ممالک کے ایک دوسرے سے متعلق مثبت اور مخلصانہ نقطہ نظر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔خیال رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ جو کہ نیوی کے حاضر سروس افسر ہیں کوبلوچستان سے حراست میں کیا گیا تھا۔ دو روز قبل بھارت کے مبینہ جاسوس کا اعترافی ویڈیو بیان بھی جاری کیا گیا تاہم بھارت نے کل بھوشن یادیو کے اعتراف کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔مبینہ جاسوس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ایران سے پاکستان داخل ہوتے وقت تین مارچ کو گرفتار ہوا تھا اور اس نے 2003 میں نے ایران کے علاقے چاہ بہار میں ایک چھوٹا سا بزنس شروع کیا تھا۔