|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2016

اسلام آباد: اپوزیشن کی دوبڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے عدالتی کمیشن کے قیام کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ وزیراعظم پانامہ لیکس کاالزام ہمیں دیاہے ،بلاول بھٹونے وزیراعظم کے خطاب پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم پرالزام پانامہ لیکس نے لگایاہے ،وزیراعظم نے کیاہمیں موردالزام ٹھہرایاہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ عدالتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں عدالتی کمیشن کچھ نہیں کرسکے گا ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادانہ فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کو مسترد کرتے ہیں 1992ء میں بھی الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ دے کر اپنی جگہ پر چوہدری نثار علی خان یا خواجہ آصف کو وزیراعظم بنادیں۔ پانامہ لیکس معاملے کی تحقیقات نہیں ہوئیں اور حالات خراب ہوئے تو ذمہ دار نواز شریف ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنی کیلئے زور شور مچایا جارہا ہے کہ یہ غیر قانونی کاروبار نہیں ہے۔ میں کہتاہوں کہ آف شور کمپنیاں قانون کے مطابق غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس واجب الادا ہے اس لئے ٹیکس سے بچنے کیلئے پیسہ وہاں رکھا جارہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے 1994 ء سے 1996 ء تک کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ حسین نواز کے باہر ملک موجود پیسوں کا حساب لینا چاہیے اور یہ کام ایف بی آر کا ہے۔ تحقیقاتی اداروں کو اب تک اس معاملے پر نوٹسز جاری کردینا چاہیے تھے۔ جبکہ نیب‘ ایف بی آر اور ایف آئی اے کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ وزیراعظم اگر غیر آئینی معاملات میں ملوث ہو تو آئینی عہدے پر رہنا آئین کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف استعفیٰ دے کر اپنی جماعت مسلم لیگ کا وزیراعظم کسی دوسرے صوبے سے بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو بچانے کیلئے اثاثوں کے معاملے پرکمیشن بنانا چاہیے۔تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم کی جانب سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے اعلان کرکے عدالتی کمیشن کومستردکردیا۔تحریک انصاف کے رہنمااسدعمرنے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ دنیامیں جہاں جہاں الزامات لگتے ہیں وہاں تحقیقات ہوتی ہیں ،جواب دیکرخاموشی ممکن نہیں ہے ،تحقیقات توکرناپڑیں گی ۔تحریک انصاف کے رہنمانعیم الحق کاکہناہے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں یہ بھی نہیں بتایاکہ کمیشن کتنے عرصے میں تحقیقات کریگا۔وزیراعظم کی تقریرسیاسی اورداستان گوئی پرمشتمل تھی ۔وزیراعظم نے تسلی بخش جواب نہیں دیاہے۔تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد علی خان نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے الزامات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام سے پہلے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن بغیر ثبوت کے کیا کرسکتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ پہلے حکومت کے اثر سے آزاد ایک ایسا ادارہ بنایا جائے جو غیر جانبداری سے شفاف تفتیش کرکے شواہد اکھٹے کرے اور پھر یہ حقائق عدالتی کمیشن میں پیش کیا جائے اور عدالتی کمیشن ان ثبوتوں کی روشنی میں فیصلہ کرے اس کے بغیر عدالتی کمیشن کا قیام بے مقصد ہوگا ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساق صدر اور جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے عدالتی کمیشن کے قیام کا اعلان خوش آئند ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالتی کمیشن کس قانون کے تحت بنایا جائے گا اور اس کمیشن کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ وزیراعظم کے بیٹوں کو بیرون ملک پیسے کیسے بھیجا گیا اور کس کمیٹی کے ذریعے بھیجا گیا اور ٹیکس بھی اپنے ملک میں نہیں دیا گیا تو پھر یہ بہت اہم معاملہ ہے اب عدالتی کمیشن کو سارے امور کو سامنے رکھناہوگا تاکہ قوم مطمئن ہوسکے۔