کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائز یشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی آپریشن اور 30سے زائد نہتے بلوچ فرزندان کو شہید کرنے کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں سرمایہ کاروں کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے بلوچ عوام کے قتل عام میں روز بہ روز شدت لایا جا رہا ہے۔چائنا کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری کی سربراہی میں آنے والے وفد کی سربراہی میں ہونے والے دورے کے بعد پہلے سے جاری کاروائیوں میں انتہائی شدت لائی گئی ہے۔ قلات ، سبی، مشکے، آواران اور جھاؤ کے مختلف علاقے پچھلے کئی دنوں سے زمینی و فضائی فورسز کے گھیرے میں ہیں،فورسز کے دعوؤں کے مطابق صرف قلات اور سبی کے علاقوں میں ہونے والی کاروائیوں کے دوران 35بلوچ فرزندان شہید کیے جا چکے ہیں۔ فورسز ترجمان حسبِ روایت نہتے بلوچوں کو قتل کرکے انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کررہی ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ فورسز زیر تحویل بلوچ اسیران کو قتل کرکے ان آپریشن کی آڑ میں ان کی لاشیں پھینک رہی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ چار دنوں سے مشکے، آواران، جھاؤ کے علاقوں میں مواصلاتی نظام بند کرکے فورسز آپریشن میں مصروف ہیں۔ مزکورہ علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی اور مواصلاتی ذرائع کی عدم فراہمی کے باعث بمباری اور فائرنگ سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات آنا ابھی باقی ہیں۔ بی ایس او آزاد نے کہا کہ بلوچستان میں طاقت کے بے تحاشا استعمال کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی درجنوں ہلاکتیں نسل کشی پر مبنی کاروائیاں ہیں جن کی روک تھام کے لئے عالمی برادری کو فوری طور پر کردار ادا کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر محکوم بلوچ قوم کے خلاف ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال مزید ہزارو ں انسانی جانوں کی ضیاع کا سبب بنیں گی۔