|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2016

کوئٹہ: کوئٹہ میں موجودہ پارٹی کے مرکزی کابینہ اراکین مرکزی کمیٹی اور ضلعی کابینہ کا مشترکہ اجلاس گزشتہ روز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ‘ مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ‘ سردار عمران بنگلزئی ‘ میر جمال لانگو ‘ ثانیہ حسن کشانی ‘شکیلہ نوید دہوار ‘ فوزیہ مری ‘ پروفیسر ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ ‘ منور سلطانہ ‘ عمبر زہری ‘ شمیم بلوچ ‘شمائلہ افشین‘ ضلعی صدر اختر حسین لانگو ‘ سینئر نائب صدر یونس بلوچ ‘ نائب صدر میر غلام رسول مینگل ‘ ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ملک محی الدین لہڑی ‘ جوائنٹ سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ اور ضلعی لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے شرکت کی اجلاس میں تنظیمی امور ‘ بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال ملکی تناظر میں سیر حاصل بحث کی گئی جس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں پارٹی کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹیوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیااور کمیٹیوں کی کارکردگی کو مزید تیز کرنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ بلوچ عوام اپنے سیاسی اور قومی حقوق کیلئے منظم جدوجہد کو تیز کریں آنے والے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا اور مقابلہ کرنے کیلئے پارٹی کے کارکنوں کو اپنے تمام تر توجہ قومی حقوق کی حصول پر مرکوز کرنا ہوگی انہوں نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود ‘ ترقی و خوشحالی کیلئے شروع کئے گئے تمام منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں جس کی واضح مثال گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ اے پی سی میں گوادر کے میگا پروجیکٹس کے اختیارات حکومت بلوچستان اور بلوچستان کے عوام کو دینے کے فیصلے کو تمام ملکی سطح کے سیاسی و مذہبی اور تمام قوم وطن دوست جماعتوں نے بی این پی کے اصولی موقف کی تائید و حمایت کی دوسرے صوبوں سے آنے والے باشندوں کو گوادر میں شناختی کارڈز ‘ پاسپورٹ ‘ لوکل سرٹیفکیٹ ‘ انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج پر پابندی کیلئے قانون سازی کی جائے کیونکہ یہ خدشہ ہے کہ باہر سے آنے والے لوگوں کی سرکاری دستاویزات کی فراہمی کی صورت میں گوادر کی مقامی آبادی مکمل طور پر اقلیت میں تبدیل ہو جائے گی اس خدشے کو دور کرنے کیلئے فوری طور پر قانون سازی کر کے یہاں کے لوگوں کے تحفظات کو دور کیا جائے انہوں نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں آنے والے مردم شماری کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے نادرا رپورٹ کے مطابق آج بھی بلوچ علاقوں میں 60فیصد بلوچوں کے پاس کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ موجود نہیں ہے اور اکثر بلوچ علاقوں کے لوگ مخدوش صورتحال کی وجہ سے نقل مکانی کر کے سندھ ‘ پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مطالبہ جائز اور تمام عالمی قوانین کے عین مطابق ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی مردم شماری میں حصہ نہیں لے سکتا انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے وفاقی اداروں میں بلوچستان کے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل پر بھرتیاں کیں اور بلوچستان کے حقیقی فرزندوں کو روزگار کے محروم کیا جس کے نتیجے میں یہاں کے لوگوں کی حق تلفی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا لیکنموجودہ ور حکومت میں بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور وفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ہے لہذا وفاقی حکومت بلوچستان کے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل رکھنے والے اور دیگر صوبوں کے لوگوں کو بھرتی کرنے کا سلسلہ بند کر کے بلوچستان کے عوام کے ساتھ جاری امتیازی سلوک اور پالیسیوں کو ترک کرے تاکہ عوام کی احساس محرومی میں کمی آ سکے انہوں نے کہا کہ آج بھی طاقت کے زور پر بلوچ قومی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ماضی کے حکمرانوں نے یہ سلسلہ شروع کیا ہوا تھا بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اسے سیاسی بنیادوں پر حل کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کارکنوں کی انتھک جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں آج پارٹی کی پذیرائی اور مقبولیت میں اضافہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پارٹی نے ہمیشہ بلوچ اور بلوچستان کے قومی ایشو پر واضح سیاسی اسٹینڈ لیا اور اس کے حصول کیلئے جدوجہد کی اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیاپارٹی کے کارکن پارٹی پیغام ‘ فکر و فلسفے قومی جدوجہد کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام کی سماجی ‘ معاشی مسائلوں کے حل میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں کیونکہ ایک سیاسی کارکن کیلئے سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کے سماجی مسائل کو حل کرنا بھی قومی فریضہ ہے کیونکہ حکمران صحیح معنوں میں یہاں کے لوگوں کے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں اور نہ لوگوں کے بنیادی ضروریات زندگی کے مسائل کو حل کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں آئے روز لوگوں کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔